گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حریرہ ہے۔ والد صاحب کہنے لگے کہ اچھا! ہوسکتا ہے کہ نبیu کو آج گوشت کی خواہش موجود ہے۔اب تم ایسا کرو، ہماری پالی ہوئی ایک بکری ہے۔ تم اس کو ذبح کردو۔ ذبح کرکے اس کو بھونو۔ جب بھون دیا گیا،پھر حکم دیا کہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں بھنی ہوئی بکری لے جاؤ۔ آپﷺ کے پاس میں دوبارہ گیا تو نبیu نے دوبارہ پوچھا کہ جابر یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! میں آپ کے لئے بھُنا ہوا گوشت لے کر آیا ہوں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ میری طرف سے قبیلہ انصار کو بہترین جزادے اللہ اکبر۔ (نسائی، سیرۃ جلد،7صفحہ292) صحابہ کرامj کو نبیd سے کتنی محبت تھی کہ آپﷺ کی خواہش کو بھانپ لیا کہ آپﷺ کو گوشت کی رغبت ہے حالانکہ آپﷺ نے صرف پوچھا تھا کہ کیا گوشت لائے ہو یا کچھ اور لائے ہو؟ اور اس میں خواہش کا کوئی اظہار نہیں تھا، لیکن محبت اور عشق کی وجہ سے حضرت جابرh کے والد نے گھر کی پالی ہوئی ایک بکری ذبح کر ڈالی اور خدمت میں بھیج دی۔بھنا ہوا گوشت اور وضو : حضرت ام سلمہr فرماتی ہیں کہ انہوں نے پہلو کا بھنا ہوا گوشت حضور اکرمﷺ کی خدمت میں پیش کیا جسے آپﷺ نے تناول فرمایا۔ آپﷺ کا پہلے سے وضو تھا،اس لیے گوشت کھانے کے بعد آپﷺ نے دوبارہ وضو نہیں کیااورنماز پڑھی۔ (شمائل، طحاوی، جلد1صفحہ39)روٹی کے بغیر صرف گوشت کھانا : اہل عرب کی عادت تھی کہ وہ گوشت کو بڑے شوق سے روٹی کے بغیر کھایا کرتے تھے۔