گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
آقاﷺ نے اس کو اپنی سواری کے لیے قبول فرما لیا۔ آپﷺ اس پر سوار ہوئے۔ اللہ کی شان! کہ اس گدھے سے نبیd کا ایسا تعلق تھا۔ اور وہ گدھا اتنا سمجھدار تھا کہ نبیd نے کبھی کسی کو بلانا ہوتا، مثال کے طور پر صدیقِ اکبرh کو بلانا ہوتا، یا عثمانh، علیhکو بلانا ہوتا اور کوئی انسان سامنے نہ ہوتا یعنی صحابہ کرامjموجود نہ ہوتے تو نبیd اس گدھے کو فرما دیتے کہ جاؤ! فلاں کو بلا کے لے آؤ۔ تو وہ گدھا دوڑتا ہوا جاتا اور جس کو بلایا ہوتا، وہاں جا کر اپنا سر مارتا یا مختلف طریقوں سے دروازہ کھٹکھٹاتا، وہ صحابیh باہر تشریف لاتے اور نبیd کے گدھے کو دیکھتے تو فوراً آقاﷺ کی خدمت میں پہنچ جاتے کہ آقا کی طرف سے پیغام آیا ہے۔ اس گدھے کو نبیd سے ایسی محبت تھی جو بیان سے باہر ہے۔ اللہ اکبر کبیرا۔ جس دن نبی پاکﷺ دنیا سے پردہ فرما گئے تھے، تو گدھے کو بھی پتا چل گیا کہ نبیd اب دنیا میں نہیں رہے۔ تو وہ گدھا چیخنے، چلانے لگا۔ مدینہ کی گلیوں میں بے چین دوڑنے لگا۔ وہ گدھا چیختا رہا، چیختا رہا اور دوڑتے ہوئے کنویں کے اندر گرگیا یا چھلانگ لگادی۔ کنویں کے اندر پانی تھا، جس میں وہ گدھا ڈوب کر مرگیا۔ اب ایک گدھے کو نبیd سے اتنی محبت اور اتنا تعلق ہو، ہم تو پھر انسان ہیں، کلمہ پڑھنے والے ہیں۔ ہمیں تو بدرجہ اولیٰ نبیd سے اور ان کی سنتوں سے محبت ہونی چاہیے۔ تو لباس کے بارے میں ہم تشبہ تک پہنچے تھے کہ لباس کی شبیہ کیسی ہونی چاہیے۔مشابہت کا مفہوم: تشبہ کسے کہتے ہیں؟ اپنی ہیئت اور وضع کو تبدیل کرکے دوسری قوم کی وضع اور ہیت کو اختیار کیا جائے۔ کافروں کی معاشرت، ان کا لباس اور ان کا طرز زندگی اختیار کرنا اصل