گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اور ایک حدیث میں آتا ہے کہ عبداللہ ابن جعفرi سے منقول ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ پیٹھ کا گوشت تم پر لازم ہے کہ وہ اچھا ہوتا ہے۔(مجمع ، جلد5صفحہ39) ہمارے یہاں کی ایک مثال ہے۔ کہتے ہیں کہ ’’لے آویں پٹھ ورنہ آجاویں اُٹھ‘‘ یعنی اگر تم قصائی کی دُکان پر جاؤ اور تمہیں پٹھ کا گوشت ملے تو لے آنا، وہ نہ ملے تو واپس آجانا کچھ اور نہ لے کر آنا۔شانے کا گوشت : حضرت عبداللہ بن عباسi سے روایت ہے کہ آپﷺ کا پسندیدہ گوشت شانے کا تھا۔ (سیرۃ، جلد7صفحہ 290) ایک صحابی عمر بن امیہh فرماتے ہیں کہ میں نے نبیu کے ہاتھ میں دیکھا کہ شانے کا گوشت ہے اور آپﷺ اُسے کاٹ کر کھا رہے ہیں۔ (بخاری، جلد2صفحہ814)گردن کا گوشت : یہ بھی نبیu کو پسند تھا۔چنانچہ ضباعہ بنت زبیرr فرماتی ہیں کہ اُن کے گھر میں بکری ذبح کی گئی تو نبیu نے پیغام بھیجا کہ اپنی بکری میں سے ہمیں بھی کچھ کھلاؤ جب قاصد وہاں گیا تو انہوں نے کہا کہ بھئی! سب کچھ تو استعمال ہوگیا، اب سوائے گردن کے اور کچھ بھی باقی نہیں، مجھے لحاظ معلوم ہوتا ہے کہمیں یہ نبیu کے پاس بھیجوں۔ قاصد نبیu کے پاس واپس آیا اور یہ بات بتائی تو آپﷺ نے فرمایا کہ جاؤ اور ضباعہسے کہو کہ بھیج دو کہ گردن جانور کا اگلا حصہ ہے، ہر اچھائی سے قریب ہے گندگی سے دور ہے۔(شرح مواہب، جلد4 صفحہ329) یعنی کہ اگلا حصہ ہر اچھائی سے قریب ہے۔ پیشاب، یا پاخانہ کی گندگی سے دور ہے