گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کتاب اللباس کے اندر یہ حدیث ہےکہ آقاd نے فرمایا: مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْہُمْ. (ابو داؤد:کتاب اللباس) ’’ جوشخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ اُن ہی میں سے ہوتا ہے۔‘‘ اس کا کیا مطلب؟ جو شخص کفار اور فاسق وفاجر لوگوں کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ اُن میں سے ہوتا ہے، یعنی ان کے گناہوں میں برابر کا شریک ہوجاتا ہے۔ اور جو شخص اولیاء کی، صلحاء کی اور نیک لوگوں کی مشابہت کرتا ہے تو وہ اجر میں اُن کی طرح ہوجاتا ہے۔حضورﷺ کا کفار کی مشابہت سے منع فرمانا : اگر نبی کریمﷺ کی زندگی کو بغور دیکھا جائے تو بہت سارے ایسے معاملات ہیں جس میں آقاd نے خود منع فرمایا کہ دیکھو! کفار کی مشابہت نہ کرنا۔ اسی بات کو پڑھیے، سمجھیے اور غور کیجیے کھلے دل کے ساتھ، وسعت قلبی کے ساتھ۔ نبیdنے یہود کی مخالفت کا حکم دیا، نصاریٰ کی مخالفت کا حکم دیا۔ اب اس کو مثالوں سے واضح کرتے ہیں۔پہلی مثال: آپﷺ نے فرمایا کہ داڑھی کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کٹواؤ تاکہ اُن سے مشابہت نہ ہو۔دوسری مثال: مدینہ طیبہ میں یہودی 10محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ پوچھا گیا کہ تم یہ روزہ کیوں