گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
عام طور پر آپﷺ کا لباس کھلا ہوا، ڈھیلا ڈھالا ہوا کرتا تھا، لیکن سفر میں آپﷺ نے کبھی تنگ آستین والا لباس پہنا ہے۔ اس سے ہمارے زمانے کے پینٹ اور شرٹ کو قیاس نہیں کرنا چاہیے کہ جس میں ستر پوشی برائے نام بھی نہیں ہے تو آستین تنگ ہو حرج نہیں۔ البتہ انگلیوں سے آگے آستین کا ہونا درست نہیں، گٹوں تک رہے یہ سنت ہے۔ کوئی زیادہ کرنا چاہے جبہ اور چوغہ میں تو ہتھیلی تک لے آئے، لیکن انگلیاں پوری ڈھک جائیں یہ خلافِ سنت ہے۔ بیہقی میں حضرت علیh سے روایت ہے کہ آستین انگلیوں سے زائد ہونے پر قینچی سے کاٹ دیتے تھے۔ یعنی اس کو چھوٹا کرلیا جاتا تھا۔ (جمع الوسائل صفحہ 109)کُرتے کے گریبان کا بیان : اب کُرتے کے اندر گریبان بھی ہوتا ہے۔ اللہ کرے ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا نصیب ہوجائے۔ ہم دوسروں کے گریبانوں میں بڑا جھانکتے ہیں، اصل میں کیا ہے؟ جب ہماری نظریں سامنے ہوں گی تو اپنا گریبان نظر نہیں آئے گا دوسروں کا نظر آئے گا، نظروں کو اپنے سینے پر کرلیں، جھکالیں پھر دوسروں کا نظر نہیں آئے گا اپنا نظر آئے گا۔آپﷺ کے کُرتے کا گریبان : حضرت معاویہh فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ میں قبیلہ مزینہ کے ساتھ مدینہ شریف نبیd کے پاس آیا اور ہم نے نبیd سے بیعت کی اور آپﷺ کی قمیض کا تکمہ کھلا ہوا تھا۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ 166) قمیص میں جو بٹن لگا ہوتا ہے تو اس کو تکمہ کہا جاتا ہے، چنانچہ امام بخاریm نے صحیح