گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
گندے کپڑے والوں کواللہ کا ولی سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ بغیر لباس کے سڑکوں پر بیٹھے ہوتے ہیں، اُن سے جا کر مسائل پوچھ رہے ہوتے ہیں۔ پتا نہیں کیا کیا کروارہے ہوتے ہیں، جن کو نماز کا پتا نہ غسل کا پتا اور ان کو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اللہ کے قریب ہیں۔ اللہ جمیل ہے، اللہ خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔ نبیd نے ہمیشہ خوبصورتی اور صفائی کو سامنے رکھا۔ قیمتی لباس ہونا اور سادہ لباس ہونا وہ الگ بات ہے۔ صاف ہونا تو ضروری چیز ہے۔ تو ایسا گندا آدمی جس کے کپڑے بھی گندے ہوں وہ اللہ کا قرب کیسے حاصل کرسکتا ہے؟ نبیd نے تو اس کو ڈانٹ دیا کہ کیا تیرے پاس اتنا بھی نہیں کہ تو اپنا لباس ہی دھو لے۔ اور یہ بات بھی گزرچکی ہے کہ صحابہ کرامj نے بھی عمدہ لباس پہنا۔ اور عام طور سے صحابہ کرامj کا معمول یہ تھا کہ سنت کے مطابق ہلکے سے ہلکا لباس پہنتے اور نارمل رہتے۔ عام 10،15درہم کا یا 20 درہم کا لباس پہنا کرتے تھے۔ بات پھر وہی آجاتی ہے دل کی حالت کے اوپر (Depend) کرتا ہے کہ ہماری ضرورت کیا ہے؟ بعض اوقات صاف ستھرا لباس پہننا انسان کی ضرورت بن جاتی ہے، کہ اس نے کہیں جانا ہے یا دین کی بات کرنے کے لیے جانا ہے تو ایسے وقت دین کی بات پہنچانی ہے، تو ایسے وقت میں ایک ضرورت بن جاتی ہے اور یہ نبیd کی سنت سے ثابت ہے۔حضرات صحابہ کے احوال : حضرت عبداللہ بن مسعودh کے بارے میں آتا ہے کہ وہ صحابہj میں عمدہ کپڑے زیب تن کرنے والے تھےا ور عمدہ خوشبو استعمال کرنے والے تھے۔ (مجمع جلد5صفحہ138) حضرت ابو عامر سلیم m فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنیh کے اوپر ایک چادر دیکھی، جو 100درہم کی تھی۔ (طبقات ابن سعد، حیاۃ الصحابہ: ج5ص839) سعد بن ابراہیمm تابعی ہیں، فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوفh یمن