گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نے خواب میں حضور اکرمﷺ کی زیارت کی۔ اور آپﷺ نے فرمایا کہ ابو عبداللہ احمد بن حنبل کو خط لکھو اور اس خط میں میرا سلام اُن کو پہنچاؤ اور کہنا کہ تم کو ایک آزمائش پیش آئے گی، تکلیف پیش آئے گی، مسئلہ خَلقِ قرآن کے موقع پر تمہیں مجبور کیا جائے گا۔دیکھو! تم یہ بات قبول نہ کرنا اللہ قیامت کے دن تمہیںسربلند فرمائےگا۔ قیامت کے دن کی سربلندیاں تمہیں مل جائیں گی۔ ربیع کہتے ہیں کہ حضرت! یہ تو بشارت ہوئی کہ نبیd نے خواب کے اندر قیامت کے دن کی سربلندی کی گارنٹی دے دی مجھے کچھ انعام دیجیے۔بشارت سنانے والے کو ہدیہ دینا: یہ بھی ایک سنت ہے کہ اگر کوئی بشارت دینے والا آئے تو چاہیے کہ اس کو کوئی ہدیہ دیدے جیسے تین صحابہj کے بارے میں آتا ہے کہ اُن کا بائیکاٹ ہوا کچھ دن، اور اس کے بعد جب اُن کی توبہ قبول ہوئی تو جو اُن کو اطلاع دینے صاحب گئے انہوں نے اُن کو اپنی قمیص دیدی تھی۔ یہ پکی روایت ہے، پکی بات ہے۔ تو کوئی خوشخبری لے کر آئے تو خوشخبری لے کر آنے والے کا منہ میٹھا کروا دینا یا تحفہ دیدینا سنت ہے۔ خوشی کو تقسیم کرنا بانٹنا سنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب! مجھے کوئی انعام دیدیں، تحفہ دیدیں بشارت ملی ہے الغرض کوئی چیز دیدیں۔ امام احمد بن حنبلm نے اُن صحابی کی طرح اپنی قیمص جسم سے اُتاردی، انہوں نے بھی قمیص دی تھی اس لیے انہوں نے بھی اپنی قمیص جسم سے اُتاری اور بطورِ انعام ربیع بن سلیمان کو دےدی۔ اور جواب میں خط بھی دےدیا جو انہوں نے واپسی پر امام شافعیm کو دینا تھا۔ کہتے ہیںکہ میں امام شافعیm کے پاس واپس آیا اور جوابی خط ان کو دیا۔ اب امام شافعیm نے پوچھا کہ