گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
آج کل تو Cotton Buds ملتا ہے، نہانے کے بعد ذرا سا استعمال کرلیا جائے۔ مگر احتیاط سے ایسا بھی نہ ہو کہ کان کے پردے کو خراب کردیں اور قوتِ سماعت متاثر نہ ہو جائے اور کہیں بہرے نہ ہوجائیں۔ تو کانوں کا صاف کرنا، اس کے میل کچیل کو دور کرنا اور کہیں بھی جسم کے اندر میل کچیل ہو تو اس کو دور کرنا ضروری ہے۔ امام نوویm لکھتے ہیں کہ جس مقام پر بھی میل کچیل اور مٹی جمع ہوجائے تو اس کو صاف کرنے کا حکم ہے۔ (شرح مسلم للام النووی جلد1صفحہ129) معلوم یہ ہوا کہ شریعت صفائی کو پسند کرتی ہے، گندہ رہنے والے کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔انتقاص الماء کی وضاحت : ایک اور بات بتائی تھی کہ یہ بھی امورِ فطرت میں سے ہے، وہ ہے انتقاص الماء۔ علماء کرام نے اس کے دو مفہوم لیے ہیں: (1) پیشاب کرنے کے بعد پیشاب گاہ کے اوپر انسان از خود چھینٹیں ڈالے۔ (چونکہ بہت سے نوجوان اس وجہ سےپریشان ہوجاتے ہیں کہ پیشاب کرنے بعد ایسا لگتا ہے کہ جیسے قطرہ آگیا۔ ڈرتے رہتے ہیں،ان کو شیطان وہم لگا کر رکھتا ہے۔ پھر اس طرح وہ وہم کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔ تو اس کا بہترین علاج یہ بتایا کہ جب ہم پیشاب کرلیں تو پیشاب کرنے بعد ہاتھ کو گیلا کرکے وہیں پر چھڑکاؤ کرلیں پانی سے ۔ خطرہ ہی نہ پیدا ہو قطرے کا، اب وسوسہ آئے تو انسان اس کو اپنی ہمت کے ذریعے دور کرے) (2) دوسرا اس کا مطلب ہے پانی سے استنجا کرنا۔ (شرح مسلم للام النووی جلد1صفحہ129)خضاب لگانا : بہرحال یہ باتیں تو تھیں صفائی کے متعلق، اس کے بعد اگلا موضوع ہے بالوں