گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اور عمامہ کے نیچے اس لیے رکھا کرتے تھے، تاکہ تیل کی وجہ سے پگڑی یا عمامہ خراب نہ ہو، اور یہ کپڑا بکثرت استعمال کی وجہ سے ہمیشہ چکنا رہتا تھا۔ لیکن نبیd کی خصوصیت یہ تھی کہ حضورِ پاکﷺ کا یہ کپڑا میلا بھی نہیں ہوتا تھا اور اُن کے کپڑوں میں کبھی جوں بھی نہیں پڑتی تھی اور کوئی برائی اور عیب بھی نہیں آتا تھا، یہ نبیd کی خصوصیت تھی۔ (خصائل صفحہ 100)پگڑی اور ٹوپی کے اوپر رومال ڈالنا: کبھی آپﷺ ٹوپی اور پگڑی کے اوپر رومال ڈال لیا کرتے تھے دھوپ سے بچاؤ کے لیے۔ اور حدیثِ ہجرت میں بھی یہ روایت ہے کہ آپﷺ حضرت ابوبکرh کے پاس دوپہر کو تشریف لائے تو سر کو کپڑے کے ساتھ ڈھانپے ہوئے تھے۔ (زادالمعاد جلد 1 صفحہ 52) حضرت عبداللہ بن عباسhفرماتے ہیں کہ آپﷺ گھر سے باہر تشریف لائے اور آپﷺ پر ایک مٹیالے رنگ کا کپڑا تھا جسے آپﷺ نے سر پر ڈال رکھا تھا۔ حضرت انسhکی روایت ہے کہ چادر کے ایک کونے کو آپﷺ سر پر ڈال لیاکرتے تھے۔ (بخاری جلد2صفحہ 864) بہرحال ایک اضافی کپڑا آپﷺ کے پاس ہوتا تھا تو اس کو آپﷺ مختلف طریقوں سے استعمال کرلیا کرتے تھے، تو ایسے کپڑے کو گرمی اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے سر پر ڈال لینا بھی نبیd کی سنت ہے۔ (بخاری جلد 2صفحہ 864)شلوار آپﷺ کا خریدنا: اب اس کے بعد ہم بات کرتے ہیں پاجامہ یا شلوار کی۔ اس کے بارے