گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
سے روزہ فاسد ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ناک کے بالوں کے بارے میں وضاحت : بعض لوگوں کی ناک بہت بڑی لمبی ہوتی ہے، بہرحال یہاں تو ہم جسمانی ناک کی بات کررہے ہیں۔ نبیd نے فرمایا کہ ناک کے بالوں کو اکھاڑو۔ (بیہقی، فیض القدیر جلد11صفحہ199) یعنی جو بال باہر آجاتے ہیں ان کو اُکھاڑنا چاہیے۔ اندر والے بالوں کا ناک میں ہونا ضروری ہے۔ اگر اندر والے بال سارے ہی صاف کرلیے جائیں یا ان کو مونڈھ لیا کسی طریقے سے یعنی بالکل صاف کرلیا جائے تو یہ درست نہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ ناک کے بالوں کا ہونا جذام سے حفظ کا ذریعہ ہے۔ (فیض الباری)ناک کے بالوں کا ایک فائدہ : اور ویسے بھی جب انسان سانس لیتا ہے تو ناک کے بال اس میں بہت Role ادا کرتے ہیں۔ سانس کے آنے اور جانے میں ان ناک کے بالوں کا ہونا بڑی اللہ کی نعمت ہے۔ یہ نہ ہو تو بہت ساری مٹی اندر پہنچ جاتی ہے۔ لیکن جو بال باہر نکل آئے تو فرمایا کہ ان کو قینچی سے کاٹ دو۔ لیکن ایسا طریقہ اختیار کرنا کہ ناک کےبال بالکل ہی صاف ہوجائیں یا ختم ہوجائیں یہ درست نہیں ہے۔جوڑوں کا صاف رکھنا : انسانی جسم کے وہ جوڑ اور اعضا وغیرہ جہاں عموماً میل کچیل جمع ہوجاتی ہے ان کو صاف رکھنا۔ مثلاً کان کے سوراخ کو صاف رکھنا اور اس کی میل کچیل کو صاف کرنا۔ (شرح احیاء جلد2صفحہ394)