گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
متعلقکہ اگر ہمارا لباس بھی سنت کے مطابق ہوجاتے تو یقیناً ہمارے لیے رحمتوں کا لباس بھی اگر ہمارا نبی کریمﷺ کے لباس کے مطابق ہوجائے تو یقیناً ہمارے لیے رحمتوں کا ذریعہ بنےگا۔ حدیث مبارک میں آتا ہے کہ مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ ’’جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرلیتا ہے اُس کا معاملہ اسی کے ساتھ ہوگا‘‘۔ قیامت کے دن اس کا معاملہ اسی کے ساتھ ہوگا۔ تو اگر ہم نبی کریمﷺ کے مبارک لباس اور صحابیات کے لباس، صحابہ کرامj کے لباس کو اپنائیں گے تو یقیناً اس وجہ سے اللہ رب العزت ہمارے اوپر اپنی رحمت نازل فرمادیں گے۔جادو گروں کے ایمان لانے کا واقعہ : اس سلسلہ میں پہلے ایک واقعہ سن لیجیے! اُس کے بعد لباس کے متعلق بات شروع ہوگی۔ ہم سب کے علم میں ہے کہ موسیٰd کا مقابلہ ہوا جادو گروں سے۔ جادو گر فرعون کے تھے اور کافر تھے۔ جادو گر ویسے ہی غلیظ اور پلید قسم کے لوگ ہوتے ہیں، پاکی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ تو ہوا کیا کہ مقابلہ شروع ہوااور انہوں نے موسیٰd کے سامنے اپنی لاٹھیاں پھینکیں۔ جب موسیٰd نے اللہ کے حکم سے عصا پھینکا تو وہ مقابلہ جیت گئے۔ اس کےبعد رزلٹ (Result) کیا نکلا کہ سارے کے سارے جادو گر مسلمان ہوگئے۔ اب ذرا غور کرنےکی بات ہے! جادو گر جتنےبھی تھے ہزاروں کی تعداد تھی، 10 ہزار یا جو بھی تھے جتنےبھی تھے، سارے کے سارے مسلمان ہوگئے ایک بھی کافر نہ رہا۔ غور کرنا ہو گا! اس بات میں سارے جادوگر مسلمان ہوگئے، فرعون اور اس کی فوج اور اس کی قوم جو قبطی تھی وہ سارے موجود تھے، ان میں سےایک بھی