گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
’’تم لوگوں کو حج کے لیے اذان دو اُن کو بلاؤ‘‘۔ تو میں نے اُس نیک بندے کی اذان کو اس آیت سے تعبیر دی۔ اور جو دوسرا بندہ آیا، یہ فاسق اور فاجر قسم کا تھا، نیک نہیں تھا۔ جب اس نے اذان کی بات کی تو مجھے قرآن کی ایک اور آیت یاد آگئی: ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَيَّتُهَا الْعِيْرُ اِنَّكُمْ لَسٰرِقُوْنَ۰۰۷۰ (یوسف:70) تو دونوں نے ایک جیسا خواب دیکھا لیکن اُن کی اپنی کیفیات کی وجہ سے مختلف تعبیر بتائی۔ تو تعبیر میں کوئی حتمی چیز نہیں ہوتی، یہ وقت بندے اور مختلف کیفیات کی وجہ سے مختلف ہوسکتی ہے۔موسم کا بھی اعتبار : ایک دفعہ ایک بندے نے خواب دیکھا کہ آگ جل رہی ہے۔ تعبیر پوچھی تو کہا گیا کہ تمہیں مال ملے گا۔ ایک اور بندے نے خواب دیکھا کہ آگ جل رہی ہے تعبیر بتائی گئی کہ اپنا گھر خالی کرو یہ گرنے والا ہے۔ علماء نے پوچھا کہ حضرت! یہ کیا؟ دونوں نے ایک جیسا خواب دیکھا آپ نے ایک کو کہا کہ مال ملے گا اور دوسرے کو کہا کہ گھر خالی کرو گرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے والے نے سردی میں آگ کو دیکھا تھا تو آگ سردی میں رحمت ہوا کرتی ہے دوسرے نے پھر گرمی کے موسم میں آگ کو دیکھا تھا تو گرمی میں آگ زحمت ہوا کرتی ہے۔ تو اس لیے تعبیر اس طرف چلی گئی۔ معلوم ہوا کہ یہ تمام کیفیات خواب پر اثر انداز ہوتی ہیں۔خلاصہ کلام : یہ تمام بات سمجھانے کا لبِ لباب یہ ہے کہ اگر بندہ اچھا خواب دیکھے تو اللہ کا شکر ادا