گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
بات کو بھی ذرا توجہ سے سنیے پھر بات کوان شاء اللہ مکمل کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت نے حضرت سلیمانd کو حکم دیا تھا کہ سلیمان! آپ میرے حکم سے بیت المقدس بنائیے۔ جنات آپ کے تابع ہیں، اللہ نے ہوا بھی تابع کی تھی۔ اب جنات اور انسان سب لگے ہوئے ہیں، بیت المقدس تعمیر ہورہا ہے۔ سیدنا سلیمانd بیت المقدس کی تعمیر کی نگرانی کررہے ہیں، دیکھتے رہتے ہیں۔ Checking کرتے رہتے ہیں، کہاں تک پہنچا؟ کہاں تک کام ہوا، کیسے ہوا؟ ایک موقع ایسا آیا کہ حضرت سلیمانd بیت المقدس کی تعمیر دیکھ رہے ہیں اور اپنے عصا کے ساتھ انہوں نے ٹیک لگائی ہوئی ہے اور اُسی ٹیک لگائی ہوئی Position کے اندر اللہ رب العزت کا پیغامِ اجل آگیا اور سیدنا سلیمانd کی روح کو اپنے پاس بلالیا۔ میرے بھائیو! کھڑے پیرجانا اسے کہہ سکتےہیں۔کھڑے پیر جانا : سیدنا سلیمانd کیا کررہے تھے؟ اللہ کا گھر بنارہے تھے۔ اللہ کے حکم سے بنا رہے تھے لیکن پروردگارِ عالم سے جب وقتِ ملاقات آگیا۔ وفات کا، موت کا ایک لمحہ ان کو بھی سامنے فالتو نہیں دیا۔ جتنی مقرر Limitدی ہوئی تھی، جتنا Time جتنے سانس دیئے ہوئے تھے ]پورے کروائے اور پھر فوراً واپس بلالیا۔ اللہ چاہتے تو اپنا کام پورا کرواسکتے تھے کہ اے سلیمان! آپ کو ہم مزید تھوڑی مہلت دیتے ہیں، یہ کام پورا ہوجائے پھر بلائیں گے، لیکن اللہ کے فیصلے میرے بھائیو! اٹل ہیں۔ موت کے فیصلے اٹل ہیں۔ سیدنا سلیمانd اپنے عصا کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بلالیا، سیدنا سلیمانd کا انتقال ہوگیا۔ اب کام جاری ہے۔ اللہ رب العزت نے کام کو کیسے لیا۔ کتنی