گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
یہ جو اس نے کہا ہے کہ ہم ابھی آتے ہیں، اس نے آنا کوئی نہیں۔ پتا دونوں کو ہے، اندازہ دونوں کو ہے لیکن جھوٹ، جھوٹ ہماری گھٹی میں پڑا ہوا ہےاسبچنا ضروری ہے۔ بہرحال بازار میں جانا اپنی ضرورت کی چیزیں لینے مسنون طریقے سے تو گناہ نہیں ہے، بلکہ انبیاءf تو جایا کرتے تھے اور کفار کو یہی تو اشکال ہوتا تھا کہ قرآن کے اندر بھی آتا ہے کہ کیسے رسول ہیں جو سامان لینے بازار جاتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔دوسری بات : فرمایا کہ جھکتا تولنا بہتر ہے اور باعثِ برکت ہے۔ اب جتنے لوگ کاروبار کرتے ہیں اگر یہ تھوڑا سا جھکتا تول لیں تو ان کے یہاں برکت ہی برکت ہوجائے گی۔ جو ڈنڈیاں مارتے ہیں وزن میں اور دوسری چیزوں میں تو اللہ تعالیٰ برکت کو اُٹھالیتے ہیں۔تیسری بات: ہاتھ کو بوسہ دینا، یہ پسندیدہ چیز نہیں فرمائی گئی، ہاں اگر کوئی فرط محبت میں کرلے جذبات میں آکر تو اور بات ہے لیکن عام طور سے اس کو منع فرمایا گیا۔چوتھی بات: اگر کوئی دست بوسی کرنا چاہے، چومنا چاہے تو ہاتھ کو پیش کرکے عملاً ترغیب نہ دے۔ اس بڑے کو چاہیے اگر وہ کوئی شیخ ہے، کوئی عالم ہے تو وہ اپنا ہاتھ پیچھے کرلے اس میں اُس کے لیے تواضع ہے۔پانچویں بات: چھوٹوں کو چاہیے کہ بڑوں کی خدمت کے لیے خود پیش قدمی کریں، نہ کہ ان کے حکم کا