گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
میں حدیث میں جو بات ملتی ہے توجہ سے ان باتوں کو سمجھیے! حضرت ابو ہریرہh فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرمﷺ کے ساتھ ایک دن بازار گیا۔ آپﷺ ایک کپڑافروش کے پاس گئے، اس سے آپﷺ نے چار درہم میں ایک شلوار (پاجامہ) خریدا۔ بازار والوں کے پاس ایک ترازو تھا جس سے وہ سامان وغیرہ وزن کیا کرتے تھے تو نبیd نے ان لوگوں کو کہا کہ دیکھو! ذرا جھکتا تولا کرو۔ تو لنے والے نے کہا کہ یہ ایسا کلام ہے کہ میں نے کسی سے نہیں سنا۔ آپﷺ کے ساتھ حضرت ابوہریرہh موجود تھے، انہوں نے کہا کہ تو کیا کہہ رہا ہے، تیرا دین اور دنیا سب برباد ہوجائے گا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ یہ تیرے پیغمبر ہیں، رسول اللہﷺ ہیں۔ اس نے ترازوکو چھوڑ دیا اور فوراً رسول اکرمﷺ کے دستِ مبارک کی طرف بوسہ دینے کے لیے جھپٹا اور آپﷺ نے اپنے مبارک ہاتھ کو کھینچ لیا اور فرمایا کہ یہ عجمی بادشاہوں کا طریقہ ہے۔ ارے! میں تو تمہاری ہی طرح کا آدمی ہوں، ہاں! تم جھکا کر تولا کرو۔ اور آپﷺ نے پاجامہ لے لیا۔ حضرت ابوہریرہh فرماتے ہیں کہ میں آگے بڑھا کہ میں اُٹھالوں تو نبیd نے فرمایا کہ صاحبِ سامان اس کے اُٹھانے کا زیادہ حقدار ہے ہاں! اگر کمزور ہو، ضعیف ہو تو مسلمان کو اس کی مدد کرنی چاہیے۔ پھر حضرت ابوہریرہh نے پوچھا (چونکہ اللہ کے نبیﷺ تو لنگی باندھتے تھے) کیا آپﷺ پاجامہ پہنتے ہیں؟ جو آپﷺ نے پاجامہ خریدا۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ رات میں بھی، دن میں بھی، سفر میں بھی، حضر میں بھی مجھے ستر پوشی کا حکم دیا گیا ہے۔ آقاd نے کیا فرمایا کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ میں دن میں بھی، رات میں بھی، سفر میں بھی، حضر میں بھی ہر حال میں ستر کو چھپاؤں اور شلوار سے