گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ان تمام باتوں کا حاصل کلام یہ نکلا کہ جب عبادات سےمنع فرمایا تو کیا لباس میں کوئی احکامات نہیں ہوں گے؟ضرور ہیں اور ہمیں اختیار کرنے چاہیئیں۔تشبہ کی وضاحت : ایک لفظ ہے ’’تشبہ‘‘ یہ کیا ہوتا ہے؟فرمایا کہ مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْہُمْ. (ابو داؤد: کتاب اللباس) یعنی جو شخص جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ قیامت کے دن ان ہی میں سے ہوگا۔ ان باتوں کو ذرا دل کے کانوں سے سن لیجیے اور سمجھ لیجیے! ’’تشبہ‘‘ کے بارے میں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ کب پیدا ہوتی ہے، کیسے پیدا ہوتی ہے اور کب جائز ہوتی ہے اور کب ناجائز ہوتی ہے۔ پہلی بات تو یہ اصولی ہے، غور کریں! کسی ایسے کام میں غیر قوم کی، کافر قوم کی نقالی کرنا جو بذاتِ خود برا کام ہےاور شریعت کے اصول کے خلاف بھی ہے تو ایسے کام میں نقالی کرنا منع ہے، حرام ہے۔ اس میں تو کوئی شک ہی نہیں جیسے بعض لوگ دیوالی مناتے ہیں تو اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہذا ایسا کام غیروں کا جو ہی شریعت سے ٹکراتا ہو تو اس میں نقالی کرنا حرام ہے۔ لیکن بعض کام ایسے ہوتے ہیں جو خود تو برے نہیں ہوتے، شریعت سے ٹکراتے بھی نہیں اور اچھے بھی ہوتے ہیں لیکن یہ آدمی اس لیے کررہا ہے کہ میں اُن جیسا نظرآؤں دیکھنے میں، میں کافروں جیسا لگوں مثلاً فاحشہ عورت جیسا لباس پہنتی ہے میں بھی ویسی لگوں۔ اب یہ نیت اس جائز کام کو بھی ناجائز کردیتی ہے۔