تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بها خطيئة».(48) وأخرج الطبراني عن عبادة بن الصامت رضي الله عنه في حديث طويل في قصة رجل من الأنصار ورجل من بني ثقيف «وأما حلقك رأسك فإنه ليس من شعرك من شعرة تقع للأرض إلا كانت لك نورًا يوم القيامة …… ». (49) ترجمہ: ‘‘بزّار نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ایک طویل حدیث میں ایک انصاری صحابی اور بنی ثقیف کے ایک صحابی کا قصہ روایت کرتے ہیں۔ اس طویل حدیث میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابی سے فرمایا ہے کہ تمہارے بالوں کے حلق کرنے پر یہ فضیلت ہے کہ تمہارا جو بال بھی زمین پر گرے گا وہ قیامت کے دن تمہارے لیے نور ہو گا’’۔ تشریح: احادیثِ بالا سے حلق کرنے والے کی فضیلت معلوم ہوئی اور قصر کروانا بھی بلا کراہت جائز ہے اور عورتوں کے لیے تو صرف قصر ہے ان کے لیے حلق کروانا ممنوع ہے۔ تنبیہ: قصر کروانا بلا کراہت جائز ہے اور اس میں بھی اجر ہے، اگرچہ حلق کروانے کے برابر نہیں ہے لیکن قصر میں بعض لوگ غلطی کر جاتے ہیں دوسروں کا دیکھا دیکھی چند بال کٹوا لیتے ہیں، یاد رہے کہ ایسا کرنے سے احرام سے نہیں نکل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(48)قال الهيثمي في مجمع الزوائد: رجال البزار موثقون (٣/٢٧٤) وقد تقدم الحديث بطوله ص٢٢ - ٢٥ (49)قال الهيثمي في مجمع الزوائد: رواه الطبراني في الأوسط، وفيه محمد بن عبدالرحيم بن شروس وذكره ابن أبي حاتم ولم يذكر فيه جرحًا ولا تعديلاً ومن فوقه موثقون (٣/٢٧٧)