تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کمرے میں داخل نہ ہو جب تک اس کا شوہر یا محرم نہ آجائے، اور یہ نہ کہے کہ میرا حق ہے میں اپنے کمرے سے کیوں نکلوں،اپنے ایمان اور حج کا خیال کرے۔اوربلکہ ایسی ترتیب کی کوشش کی جائے کہ مرد علیحدہ کمرے میں رہیں اور عورتیں علیحدہ کمرے میں رہیں جس طرح بعض عرب ممالک کے حجاج اہتمام کرتے ہیں۔ اور جب خواتین مسجد جائیں تو سادہ لباس ہو تنگ اور چمکدار پرکشش اور دل فریب برقعہ پہن کر نہ جائیں جن برقعوں کےلئے بھی برقعوں کی ضرورت پڑے حدیث میں ہےوَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاتٌ مَائِلَاتٌ رؤوسهن كأسنمة الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ ولا يَجِدْنَ رِيحَهَا (مسلم شریف) (جو عورتیں پھنکر بھی بے پردہ ننگی ہونگی بختی اونٹ کےجہکے ہوےکوہان کی طرح اپنے سرکےبالوں کو سجانے والیاں وہ جنت میں داخل نہ ہونگیں اور نہ اسکی خوشبو پائینگی)اور بغیر خوشبو لگأے أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ على قَوْمٍ لِيَجِدُوا من رِيحِهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ.(نسائي شریف)جو عورت خوشبو لگاکر نکلتی ہے تاکہ مرد اس کی خوشبو سونگھیں وہ زانیہ ہے اور بغیر زیب زینت کے ساتھ مردوں سے اختلاط سے بچتے ہوئٍے عورتوں کی مخصوص جگہ نماز ادا کرے۔قال النبي ﷺ : يا أَيُّهَا الناس انْهَوْا نِسَاءَكُمْ عن لُبْسِ الزِّينَةِ وَالتَّبَخْتُرِ في الْمَسْجِدِ فإن بَنِي إِسْرَائِيلَ لم يُلْعَنُوا حتى لَبِسَ نِسَاؤُهُمْ الزِّينَةَ وَتَبَخْتَرْنَ في الْمَسَاجِدِ . (ابن ماجہ ) اے لوگو اپنی عورتوں کو بناؤ سنگھار والا لباس پہن کر مسجد میں مٹکنے (ٹھلنے)سے روکو کیوں کہ