تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت اختیار کرنا ضروری ہے کہ چہرے پر کپڑا بھی نہ لگے اور نا محرموں سے پردہ بھی ہوجائے جس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے سفر حج کا واقعہ بیان فرمایا جو حدیث بالا میں مذکور ہے۔ فائدہ : اگر نا محرموں سے چہرہ چھپانا لازم نہ ہوتا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اور دیگر صحابی عورتیں حاجی لوگوں سے چہرہ چھپانے کا کیوں اہتمام کرتیں، آج کل حاجی لوگ آپس میں عرفاتی بھائی بن جاتے ہیں اور حاجی اور حجن عرفاتی بھائی بہن کہلانے لگتے ہیں اور جب بھائی بہن بن گئے تو پورے سفر حج میں حجنیں نامحرم حاجیوں کے سامنے بلاتکلف بے پردہ ہو کر آتی جاتی اور اٹھتی بیٹھتی ہیں ، حدیث سے معلوم ہواکہ بے پرد گی سفر حج میں بھی ممنوع ہے اور اسکے بعد بھی ممنوع ہے ، نا محرم بہر حال نا محرم ہے چاہے صوفی جی اور پیر جی ہوں چاہے نمازی جی اور حاجی جی ہوں خوب سمجھ لو۔ (شرعی پردہ ازحضرت مفتی محمد عاشق الہی مدنی رحمۃ اللہ علیہ) ضروری تنبیہ: مکہ مکرمۃ مدینہ منورہ میں حجاج کے قیام میں نامحرم مرد اور عورتیں ایک کمرے میں اکھٹا رہتے ہیں اس میں بھی پردے کا خوب اہتمام کیا جائے اور نامحرم کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے سے خوب بچیں ، حدیثِ نبوی ہے : ((ألا لا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إلا كان ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ )) (ترمذي شریف) جو مرد اجنبی عورت کیساتھ تنہا ہوتا ہے وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہٍے۔ جب کمرہ میں تنہاہ عورت پائے تو