تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریح: اس حدیث شریف سے معلو م ہوا کہ اللہ تعالی کی طرف سے رسول پاک ﷺ کو حکم ہوا تھا کہ بقیع تشریف لے جائیں اور اہل بقیع کے دعا فرمائیں ، سبحان اللہ بقيع قبرستان میں مدفون حضرات كتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے حبیبﷺ کو حکم فرمایا کہ بقیع جاکر اہل بقیع کیلئے دعائے مغفرت فرمائیں، اللہ تعالی ہمیں بھی بقیع میں مدفن نصیب فرمائے ۔آمینوعن أبي مویهبة رضى الله عنه مولی رسول اللہ ﷺ قال: بعثني رسول اللہ ﷺ من جوف اللیل فقال: یا أبا مویهبة ! إنی قد أمرت أن أستغفر لأهل البقیع ، فانطلق معی ، فانطلقت معه ،فلما وقف بین أظهرهم قال: السلام علیکم یا أهل المقابر لیهن لکم ما أصبحتم فیه مما أصبح فیه الناس ، لو تعلمون ما نجاکم اللہ منه أقبلت الفتن کقطع اللیل المظلم یتبع أولها آخرها ، الآخرة شر من الأولیٰ قال: ثم أقبل علی فقال یا أبا مویهبة إنی قد أوتیت مفاتیح خزائن الدنیا والخلد فیها ثم الجنة وخیرت بین ذلك وبین لقاء ربي عز وجل والجنة، قال: قلت ․ بأبی وأمی فخذ مفاتیح الدنیا والخلد فیها ثم الجنة قال لا والله یا أبا مویهبة لقد اخترت لقاء ربی عز وجل والجنة ثم استغفر لأهل البقیع ثم انصرف فبدئ رسول الله ﷺ في وجعه الذی قضاه الله عز وجل فیه حین أصبح ․ (رواه الإمام أحمد بإسناد حسن ( ۳۵ / ۴۸۹)،(۱۲ /۴۰۹)،(رقم ۱۵۹۳۹)، وأخرجه أیضاً الدارمی فی سننه فی المقدمة ) ترجمہ: حضرت ابو مویھبہ رسول اکرم ﷺ کے آزاد فرمودہ غلام روایت کرتے ہیں، کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ درمیان رات میں اٹھایا، اور فرمایا اے ابو مویھبہ ! مجھے اہل بقیع کے لئے استغفار کا حکم ہوا ہے، تم بھی میرے ساتھ بقیع چلو، چنانچہ میں بھی آنحضرت ﷺ کے ساتھ بقیع حاضر ہوا، آپ