تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اہل بقیع کو اس طرح سلام فرماتے :(( السلام علیکم دار قوم مؤمنین و اتاکم ما توعدون غداً مؤجلون وإنا إن شاء اللہ بکم لاحقون )) (اور دعائے مغفرت بھی فرماتے ) ((اللَّهم اغفر لأھل بقیع الغرقد )) اے اللہ اہل بقیع کی مغفرت فرمادیجئے .عن عائشة رضی اللہ عنها تقول : قام رسول اللہ ﷺ ذات لیلة فلبس ثیابه ثم خرج ، قالت فأمرت جاریتی بریرة تتبعه فتبعته ، حتی جاء البقیع ، فوقف فی أدناه ما شاء الله أن یقف ، ثم انصرف فسبقته بریرة ، فأخبرتنی ، فلم أذکر له شیئاً حتی أصحبت ، ثم ذکرت ذلك له ، فقال: إني بعثت إلی أهل البقیع لأصلی علیهم ․ روا ه النسائی والحاکم فی المستدرک وصححه ووافقه الذهبی(سنن النسائی /کتاب الجنائز رقم ۲۰۳۸، المستدرک ۱ /۴۴۸۸) ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ بیدارہوئے، اور آپ ﷺ نے(باہر پہن کر جانے والے ) کپڑے زیب تن فرمائے، اور گھر سے باہر تشریف لے گئے، میں نے اپنی باندی بریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے پیچھے جاؤ (اور آپ ﷺ کو دیکھو کہا ں تشریف لے جاتے ہیں) رسول اکرم ﷺ بقیع (مدینہ کا قبرستان) تشریف لے گئے،کچھ دیر ٹھیرے اور پھر واپس آگئے، بریرہ آپ ﷺ سے پہلے ہی واپس گئیں اور مجھے بتلادیا، میں نے رات کو آپ ﷺ سے اس سلسلہ میں کوئی بات نہیں کی، البتہ صبح کو میں نے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے بھیجا گیا تھا کہ میں اہل بقیع کے لئے دعا کروں ۔