تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ دونوں پانی کے چشمے ہیں، لیکن علامہ زرقانی نے فرمایا ہے کہ دونوں باتیں اس طرح جمع ہوتی ہیں کہ پہاڑوں میں یا پہاڑوں کے قریب دو چشمے ہوں ، لہذا جس نے پہاڑ بتایا اس کی بات بھی ٹھیک ہوئی اور جس نے کہا چشمے ہیں، اس کی بات بھی درست ہوئی۔ واللہ اعلم۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ سب عرض کیا ، توپھر آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ ! آپ مدینہ کو ہمارے لئے اتنا ہی محبوب بنادیجئے جتناکہ مکہ مکرمہ ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ محبوب بنادیجئے ، اور اے اللہ ! اس (مدینہ )کو صحت والی سرزمین بنا دیجئے ، اور اس کے مد اور صاع میں ہمارے لئے برکت عطافرمادیجئے، اور اس کے بخار کو مقام جحفہ میں منتقل فرما دیجئے ۔ تشریح: اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب ﷺ کی دعا قبول فرمائی ، اور مدینہ منورہ کی آب و ہوا نہایت عمدہ ہوگئی اس کی ہوا اور اس کی مٹی میں شفا ہے ، اس کی بھینی بھینی ہوا کے اثر سے معلوم ہوتا ہے جیسے دل پر شبنم کے پُر بہار قطرے گررہے ہوں، اُس کی گلیوں میں عجیب کیفیت ہے ، اور درودیوار میں عجیب بہار ہے ، آپ ﷺ کی دعا ء کے بعد مدینہ منورہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایسا ہی محبوب ہوگیا جیسا کہ مکہ معظمہ تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ محبت ہوگئی، اور صاع اور مدمدینہ کے دو پیمانوں کے نام تھے، جن سے ناپ کر خرید و فروخت کرتے تھے،اور ابھی بھی اسی نام سے دو پیمانے معروف ہيں، جحفہ، رابغ کے قریب ایک بستی تھی، اس زمانہ میں وہاں یہودی رہتے تھے ، اس لئے مدینہ منورہ کے بخار کو وہاں بھیجنے کی دعا ء فرمائی ، مدینہ کی آب و ہوا تو عمدہ ہوگئی اور جحفہ ایسا اجڑا کہ اجڑ ہی