تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
درمیان میں جو گناہ ہو جائیں یہ دونوں عمرے ان کا کفارہ ہو جاتے ہیں اور حج مقبول کا بدلہ تو سوائے جنت کے کچھ نہیں۔ تشریح: حدیثِ بالا سے عمرہ و حج کی عظیم فضیلت معلوم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حج مبرور نصیب فرمائے کیوں کہ حج مبرور کی جزا تو جنت ہی ہے، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے کہ کسی نے پوچھا کہ حج مبرور کیسے بنے گا؟ اس کے جواب میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کھانا کھلانے سے اور اچھی باتیں کرنے سے۔ (5) لہٰذا حاجی کو چاہیے کہ دورانِ حج اپنی زبان کی خصوصی حفاظت کرے اور اپنے رفقاء حج سے اور دیگر حضرات سے میٹھی میٹھی باتیں کرے، اچھے انداز میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی کرتا رہے، اور حسب استطاعت حجاج کرام کو کھانا کھلائے، پانی پلائے سب سے اچھے اخلاق سے پیش آئے، تاکہ اس کا حج، مبرور بن جائے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ بِاللهِ وَرَسُولِهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ .(6) ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(5) ابن خزيمه. (6)صحيح البخاري (رقم١٥١٩) كتاب الحج، باب فضل الحج المبرور وصحيح مسلم (رقم١٣٥) باب بيان كون الإيمان باللّٰه أفضل الأعمال.