تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے (حج افراد کرنے والے کے لیے مستحب ہے) کرنے کے بعد بالوں کا حلق یا قصر کر کے احرام کی پابندیوں سے نکل جاتا ہے سوائے جماع اور اس کے دواعی کے، اس کو فقہاء اس طرح تعبیر فرماتے ہیں: ‘‘حل له كل شيء الا النساء ’’ جب اپنی بیوی سے شہوت کی باتیں کرنا بھی طوافِ زیارت سے پہلے ممنوع ہے تو کسی غیر سے شہوت کی باتیں کرنا بدرجہ اولیٰ منع ہے، لہٰذا حاجی کو اپنی نظر کی خاص حفاظت کرنی چاہیے کہ کسی غیر محرم عورت پر یا امرد لڑکے پر نہ پڑے اور اگر غیر اختیاری طور پر نظر پڑ جائے تو فوراً پھیر لے تاکہ حج میں خلل واقع نہ ہو اور ‘‘فسق’’ کے معنی ہیں استقامت سے نکل جانا، یعنی اللہ تعالیٰ کی طاعت سے نکل کر گناہوں میں مبتلا ہو جانا، قرآن پاک میں ان دونوں سے بچنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اور کام سے بچنے کی بھی تاکید فرمائی ہے اور وہ لڑائی جھگڑا ہے، ارشاد ربانی ہے:{الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ} [البقرة: 197] یعنی حج کا وقت چند مہینے ہیں جو معلوم ہیں، سو جس شخص نے ان میں حج کو اپنے ذمہ لازم کر لیا تو نہ کوئی فحش بات ہے اور نہ فسوق ہے اور نہ کسی قسم کا جھگڑا ہے۔ سفر حج میں اول سے اخیر تک ایسے مواقع پیش آتے ہیں جہاں رفقہائے سفر سے اور حجاج سے لڑنے کی صورت حال پیش آتی ہے، کہیں جگہ کی تنگی کی وجہ سے، کہیں پانی لینے کی بھیڑ میں اور کہیں رمی کی بھیڑ میں وغیرہ ایسے تمام حالات میں اپنے نفس پر قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ شیطان لعین مؤمن کے اعمال ضائع کرنے کی کوشش میں رہتا ہے اور لڑائی جھگڑے اور ایسے اعمال پر ابھارتا رہتا ہے کہ جن سے اعمال کا ثواب جاتا رہے