تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علیهم وبقی الذی لهم فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا مسیئهم)).رواہ البخاری فی کتاب المناقب باب قول النبی صلی اللہ علیه وسلم اقبلوا من محسنهم رقم ۳۵۸۸ ترجمہ: حضرت انس رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کا ایک انصار کی مجلس کے قریب سے گذر ہوا جو رو رہے تھے، ان حضرات نے رونے کی وجہ پوچھی، تو انصاری جماعت نے بتایا کہ ہمیں نبی اکرم ﷺ کا ہمارے ساتھ بیٹھنا یاد آرہا ہے، پھر حضرت ابوبکر رضى الله عنہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کے سامنے یہ بات ذکر کی، تو نبی اکرم ﷺ منبر پر تشریف لائے اور یہ منبر پر تشریف لاناآخری مرتبہ تھا،اس کے بعد کبھی منبر پرتشریف نہیں لائے، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ( یہ میرے خاص لوگ ہیں) میری جماعت ہے انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کی اور ان کا حق باقی ہے، ان میں جو محسن ہے اس کی اچھائی کو قبول کرو، اور زیادتی کرنے والے کو معاف کردو۔ (بخاری شریف)وعن زید بن أرقم رضي الله عنه قال قال رسول اللہ ﷺ: اللهم اغفر للأنصار ولأبناء الأنصار وأبناء أبناء الأنصاررضي الله عنهم .رواه مسلم (رواہ مسلم :کتاب فضائل الصحابة (باب من فضائل الانصار ۲۵۰۶) اور حضرت زید بن ارقم رضى الله عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کر تے ہیں کہ اے اللہ انصار کی اور انصار کی اولاد کی اور ان کی اولاد کی اولاد کی مغفرت فرما۔ امام قرطبیفرماتے ہیں کہ سورة الحشر کی آیت :{ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ} [الحشر: 9]