تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے رسول (ﷺ) کی طرف ہجرت کرنے کی نیت سے نکل کھڑا ہوا ، پھر اس کو موت آجائے تو یقینی طور پر اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ثابت ہوگیا ، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔اور سورة الحشر میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنْصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ (الحشر: ۸) ترجمہ: فقراء مہاجرین کے لئے ہیں جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکالے گئے ، وہ اللہ کا فضل اور رضامندی طلب کرتے ہیں،اور اللہ کی اور اسکے رسول کی مدد کرتے ہیں، یہ وہ ہیں جو سچے ہیں۔ تفسیر: عبد بن حمید اور ابن منذر نے حضرت قتادہ سے نقل کیاہے کہلِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ اس سے مراد وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے اپنے گھر بار مال وجائداد خویش واقارب کو اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت میں چھوڑا، اور دینِ اسلام کو تمام تر سختیوں کے باوجود اختیار کیا، یہاں تک کہ ہمیں ان کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو بھوک کی شدت میں کمر سیدھی رکھنے کے لئے پیٹ پر پتھر باند ھتے تھے، اور سردی کے موسم میں گڑھے کھود کر سردی سے تحفظ کرتے تھے، ان کے پاس سردی سےبچاؤ کے لئے کوئی گھر نہیں تھا، اور مہاجرین کے فضائل میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث گذر چکی ہے، اور صحیح بخاری میں مسجد نبوی شریف کی تعمیر کے موقع پر اللہ کے نبی ﷺ کی یہ دعا بھی مہاجرین کے بارے میں منقول ہے: اے اللہ انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔(تفسیر در منثور (ج۸ /ص۱۰۵) سورة الحشر:۸)