تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی محنت کرنيوالے کی ،تم میں سے مرد ہو یا عورت، تم آپس میں ایک ہو پھر وہ لوگ کہ ہجرت کی انہوں نے اور نکالے گئے اپنے گھروں سے اور ستائے گئے میری راہ میں اور انہوں نے قتال کیا اور مقتول ہوئے،ضرور معاف کروں گا میں ان کے گناہوں کو، اور داخل کروں گا ان کو ایسی جنتوں میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں یہ ثواب ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ کے یہاں اچھا ثواب ہے۔ تشریح: امام قرطبیفرماتے ہیں کہ اس آیت میں مہاجرین سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے مراد ہیں، جنہوں نے مدینہ کو اپنا مستقل وطن بنا لیا،(ج۴/۳۱۹) علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایاکہ یہ حضرات دار الشرک چھوڑ کر دار الإیمان (یعنی مدینہ) آئے ،اور چھوڑا احباب اور دوستوں کو اور بھائیوں اور پڑوسیوں کو۔ اور حضرت عمر رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بعد خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتاہوں کہ ان کے حقوق جانے، اور ان کا پورا پورا اکرام کرے، اور انصارِ مدینہ کے بارے میں وصیت کرتاہوں کہ ان کے ساتھ نیکی کا معاملہ کرے۔( تفسیر ابن کثیر (ج۱ /ص۴۴۱)) اور مہاجرین کے فضائل کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَنْ يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (النساء: ۱۰۰) ترجمہ: او رجو شخص اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے وہ زمین میں جانے کی بہت سی جگہ پائے گا،اور اسے بہت کشادگی ملے گی ، اور جو شخص اپنے گھرسے اللہ اور اس