تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکمل طور سے بند رہا یہاں تک کہ اس نے طواف مکمل کر لیا تو اس کا طواف درست ہو گیا ۔ حالت نمبر۔۲: ایک عورت نے خون آنے کے بعد دواؤں کے ذریعہ اس خون کو روک دیا اس کے بعد اس عورت نے طواف کرلیا پھر عادت کے ایام میں خون آگیا ،یا دس دن کے اندر اندر خون آگیا اورپھر دس دن کے اندر اندر ہی خون بند ہوگیا، تو یہ حیض کا خون شمار ہو گا اوریہ سمجھا جائے گا کہ حالت ِحیض ہی میں اس عورت نے طواف کیا ہے ، کیونکہ یہ طہرفاسد کے حکم میں ہے ، لھذا اس حالت میں طوافِ زیارت کرنے کی وجہ سے بطور کفارہ اونٹ یا گائے ذبح کرنا لازم ہوگا، اور اگر طواف عمرہ یا طوافِ قدوم اس حالت میں کیا ہے تو بطور کفارہ ایک بکرا ذبح کرنا ہو گا ۔( و لو انقطع دمها ) أی دم الحائض ( بدواء أو لا ) أی لا بدواء ( أو لم ینقطع ) أی بالکلية ( اغتسلت أو لا ) أی أو ما اغتسلت ( و طافت ، ثم عاد دمها فی أیام عادتها یصح طوافها، و لزمها بدنة ، و کانت عاصية ) أی من وجهین لدخول المسجد ، و نفس الطواف ( و علیها أن تعیده طاهرۃ ) أی من الحدثین ( فإن أعادته سقط ما وجب ) أی من البدنة ، و علیها التوبة من جهة المعصية و لو مع البدنة . ( شرح اللباب ص۳۵۰) مسئلہ: کفارہ کے طور پر جو اونٹ یا گائے یا بکرا ذبح کیا جائے گا اس کا حدود حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے ورنہ کفارہ ادا نہ ہوگا ۔ اور اس کا گوشت خود نہیں کھاسکتی ہے یہ فقراءِحرم کا حق ہے، اگر حدودِحرم میں ذبح کرکے حدودِحرم سے باہر