تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادائیگی سے محروم رہ جاتی ہیں، مصارف اور سفری صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود ان کاحج نہیں ہوتا ۔ طوافِ زیارت چھوڑکر واپس چلی جاتی ہیں۔ طواف ِزیارت فرض ہے اس لئے جوحائضہ عورت طوافِ زیارت کئے بغیر واپس آگئی ہے۔ اس کے حج کا ایک فرض چھوٹ گیالھذا اس کا حج صحیح نہیں ہوا اوراس کا احرام ابھی باقی ہے یعنی اس کےلئے میاں بیوی والے خصوصی تعلقات حرام ہیں ، لہذا اب اس پر لازم ہے کہ اسی احرام کے ساتھ واپس مکہ مکرمہ جاکر طوافِ زیارت کرے۔ اس مسئلہ میں مردوعورت دونوں کاحکم یکساں ہیں یعنی مرد ہو یا عورت جو بھی طوافِ زیارت چھوڑکر چلا جائے اس کا حج نہیں ہوگااوراس کے لئے میاں بیوی کے خصوصی تعلقات بھی حلال نہیں ہوئے۔ در مختار میں ہے۔وبترک أکثرہ بقی محرماً أبداً فی حق النساء حتی یطوف الخ. (الدرالمختارص۲۰۶/۲ )۔اس پر علامہ شامی فرماتے ہیں کہ: فإن رجع إلی أهله فعلیه حتماًأن یعودبذلک الإحرام ولایجزیٔ عنه البدل . اوراگر حج کی سعی نہیں کی تھی، تو وہ سعی بھی کرے۔ اور ایسی حائضہ عورت سے اگر اس کے خاوند نے مجامعت بھی کی تو ایک بکرا بھی بطورِ کفّارہ حدودِ حرم میں ذبح کرنا واجب ہے جبکہ بال کٹوالئے ہوں اور اگر بال کٹوانے اور طوافِ زیارت کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو ایک اونٹ یا ایک گائے حدودِحرم میں بطور کفارہ ذبح کرنا لازم ہو گا طوافِ زیارت کرنے سے پہلے متعدد بار شوہر کے ساتھ مجامعت ہوئی اور مختلف مجالس میں ہوئی تو ہر دفعہ کا دم واجب ہو گا۔ اِلایہ کہ اس نے احرام ختم کرنے کی نیت سے ارتکابِ محظور کیا ہو اور مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اپنے آپ کو حلال سمجھ رہی ہو ۔تو دوسری مرتبہ جماع کی وجہ