تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنکھوں کی حفاظت نہیں کرتے انکی مشقت اور سرگرداں پھرنے کی اللہ کو ضرورت نہیں ۔ اور دیکھنے میں آتا ہے کہ معلمین کیطرف سے نہایت بدعنوانی ہوتی ہے کہ اجنبی مرد اور عورتوں کو ایک ہی کمرے میں اختلاط کے ساتھ رہائش دیتے ہیں ۔ خاص طور سے مکہ مکرمہ میں لمبا قیام رہتا ہے اسمیں عورتوں اور مردوں کا عجیب اختلاط رہتا ہے ۔ ایسے ہی منی میں قیام کا انتظام بھی بعض خیموں میں عجیب اختلاط کے ساتھ ہوتا ہے ۔ بلکہ بعض خیموں میں تو ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ عورتیں جانب قبلہ میں جگہ لے لیتی ہیں۔اور مرد ان کے پیچھے اور نہ نماز میں پردہ کا انتظام ہے نہ ہی رہائش میں انتظام ، بالکل گھلے ملے رہتے ہیں یہ چیزیں عبادت کی روح کو ختم کردیتی ہیں ۔ جب معلم کی طرف سے اسکا کوئی انتظام نہیں ہے تو خود حجاج کی ذمہ داری یہ ہے کہ ایک کمرے میں رہنے والی عورتوں کو ایک طرف کردیں اورمردوں کو دوسری طرف کردیں ۔ اور اہتمام کے ساتھ پردہ ڈالکر رکھا جائے ۔ اس طرح منی کے خیمہ میں عورتوں کو پیچھے کی طرف رکھا جائے ، اور مردوں کو آگے کی طرف اور درمیان میں ایسا پر دہ ڈالدیا جائے جس سے اختلاط بالکل باقی نہ رہے ۔ اسی طرح عرفات میں بھی اپنے اپنے خیمہ میں تمام عورتوں کو پیچھے رکھا جائے اور مرد سب اہتمام کیساتھ آگے رہیں ۔ تاکہ عبادت میں یکسوئی رہے ۔ اور اختلاط کے نتیجہ میں عبادت اور توجہ الی اللہ کی روح ختم نہ ہو جائے ۔ ماشاء اللہ بعض حجاج ایسا عمل کر لیتے ہیں ، گذارش ہے کہ سبھی ایسا عمل کریں ۔ سوال: بعض خواتین کو دیکھا گیا ہے کہ منی ، عرفات ، اور مزدلفہ میں اپنے خیمہ میں اتنے زور سے باتیں کرتی ہیں کہ ان کی آوازیں پڑوس کے خیمے والے مرد بھی