تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
( مناسک ملا علی قاری ص ۱۷۷) مسئلہ: اگر دورانِ طواف عورت کو حیض آجائے تو طواف کو وہیں روک دے اور مسجدِ حرام سے باہر چلی جائے پھر پاک ہونے کے بعد طواف کرے ۔ مسئلہ: عورت حیض سے ایسے وقت میں پاک ہوئی کہ بارہویں تاریخ کے غروب آفتاب سے پہلے پہلے پورا طواف یا صرف چار چکر کر سکتی ہے اور اس نے نہیں کیا تو دم واجب ہو گا اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو کچھ واجب نہیں ۔ (معلم الحجاج:ص ۱۸۰) ہاں اگر پاک ہونے کے بعد منی سے مکہ مکرمہ روانہ ہوئی اور یہ کوشش کی کہ بارہویں کے غروب آفتاب سے پہلے طواف کرلے لیکن باوجود کوشش کے غروب سے پہلے طواف نہ کرسکی کیونکہ راستوں میں بہت ازدحام تھا۔ تو کچھ واجب نہیں۔(فلو طهرت حائض فی آخر أیام النحر ٳن أمکنها طواف الزيارة كله أو أكثره قبل بأن بقی زمن إلی الغروب یسع أربعة أشواط مع مقدماتها کالاستنقاء والتستر عن الأعین ، وخلع الثیاب ، والاغتسال ،و قطع المسافة فلم تطف حتی غربت ،أو حاضت بعد ماقدرت علی أربعة أشواط ،فلم تطف حتی مضت الوقت لزمها دم للتاخير. ( غنیۃ ص۲۷۳) مسئلہ: عورت جانتی ہے کہ حیض عنقریب آنے والاہے اور ابھی حیض آنے میں اتنا وقت باقی ہے کہ پورا طوافِ زیارت یا چار چکرکرسکتی ہے، لیکن نہیں کیا اور حیض آگیا پھر ایامِ نحرگزرنے کے بعد پاک ہوئی یعنی ۱۲ ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے کے بعد پاک ہوئی ، تو دم واجب ہوگا اور اگر اتنا وقت نہیں تھاکہ چار