تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) استلام مسنون یعنی حجر ِاسود کا استلام ترک کرنا ، بغیر عذر استلام کے ترک سے برائی کا مرتکب ہوگا ۔ (۸) اگر کوئی شخص طواف کی نیت حجر اسود کے بالمقابل آنے سے پہلے کرے تو اس وقت دونوں ہاتھوں کا اٹھانا چاروں اماموں کے نزدیک بدعت ِ مکروہ ہے ،لیکن اگر حجرِ اسود کے بالمقابل آکر تکبیر کے متصل طواف کی نیت کرے تو اس وقت تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھانا سنت ہے ۔ (۹) اپنی داہنی طرف مڑنے سے پہلے یعنی استقبالِ بیت اللہ کی حالت ہی میں طواف شروع کردینا ۔ (۱۰) طواف کےچکروں میں زیادہ فاصلہ کرناخواہ ایک دفعہ ایسا کرے، یا کئی دفعہ کیونکہ اس سے موالات (لگاتار) ہونا ترک ہوجائے گا ۔ (۱۱) طواف کرتے ہوئے بیت اللہ کے کناروں پر یا کسی اور جگہ دعا کے لئے کھڑا ہونا، کیونکہ طواف کے چکروں اور ہرچکر کے اجزاء کا لگاتار ہونا سنت مؤکدہ ہے، اسکے خلاف کرنے سے مکروہ کا ارتکاب لازم آئے گا۔ (۱۲) طواف کے دوران میں کھانا، کیونکہ یہ بھی طواف کے لگاتار ہونے اورحسنِ ادائے گی کے خلاف ہے، اور بعض فقہاء نے طواف کے دوران پانی وغیرہ پینے کو بھی مکروہ کہا ہے، لیکن اکثر فقہاء کے نزدیک طواف کے دوران پانی پینا مکروہ نہیں ہے کیونکہ اس میں بہت تھوڑا وقت لگتا ہے جو موالات کے منافی نہیں ہے ۔ (۱۳) دو یا زیادہ طوافوں کو اکٹھا کرنا اور ان کے بیچ میں دوگانہ نہ پڑھنا ۔ (۱۴) خطبہ کے وقت مطلقاً طواف کرنا مکروہ ہے خواہ خاموش رہ کر ہی کرے۔(غنیۃ)