تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کعبہ کاطواف کرنا نماز (کی طرح) ہے ، صرف اتنا فرق ہے کہ تم اس میں بات کرلیتے ہو، لہٰذا جو بات کرنا ہی چاہے تو اچھی بات کے سوا دوسری بات نہ کرے ۔ س :اگر کوئی بلا وضوء طواف کرلے تواسکا کیا حکم ہے ؟ ج :اگربلا وضو طواف کرلیا تو اسکو باوضو ء لوٹانا واجب ہے،اگر دوبارہ نہ لوٹایا تو جزاء واجب ہوگی جسکی تفصیل جنایات میں بتائی گئی ہے۔ س : اگر طواف کرتے ہوئے وضوء ٹوٹ جائے تو کیا کرے ؟ ۔ ج : جاکر وضوء کر نا ضروری ہے اور جتنے چکر باقی رہ گئے ہوں انکو وضو کرنے کے بعد پورا کرلیں ، اور جہاں وضو ٹوٹاتھا وضو کے بعد وہیں سے آکر بناء کرلے۔وفی رد المحتار ص ۵۸۲ مطلب فی طواف القدوم : وإذا أعاد للبناء هل یبنی من محل انصرافه أو یبتدئ الشوط من الحجر؟ والظاهر الأول قیاساً علی من سبقه الحدث فی الصلاۃ، ثم رأیت بعضهم نقله عن صحیح البخاری عن عطاء بن ابی رباح التابعی وهو ظاهر قول الفتح :بنی علی ما کان طافه و انظر الغنية ص 127۔ والله تعالی اعلم . س :طواف کے اکثر چکر کرنے سے پہلے وضوء ٹوٹ جانے یا اکثر چکر کرنے کے بعد وضوء ٹوٹ جانے میں کچھ فرق ہے یا دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے؟ ج : دونوں صورتوں میں باقی چکروں کو پورا کرنا جائز ہے اور طواف کے اکثر چکر