تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شَقِیًّا وکُنْ ِبي رَؤُوْفاً رَّحِیْماً یَا خَیْرَ الْمَسْئُوْلِیْنَ وَیَاخَیْرَ الْمُعْطِیْنَ ’’۔ (رواه الطبرانی فی الصغیر) اور ملا علی قاری نے بھی مناسک میں یہ دعا نقل کی ہے اس لفظ کے اضافہ کیساتھ(وفَاضَتْ لَکَ عَیْنُه) ۔ (کما فی کتاب الحج) ترجمہ: اے اللہ بے شک تو میرے وقوف کی جگہ کو دیکھ رہا ہے، اور میری بات کو سن رہا ہے، اور میرا ظاہر وباطن سب جانتا ہے، اور میرے امور میں سے تجھ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے، اور میں سختی میں مبتلا ہوں، محتاج ہوں، فریادی ہوں، پنا ہ کا طلبگار ہوں، خوف زدہ ہوں،گناہوں کا اقرار ی ہوں، اور اعتراف کرتا ہوں میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، مسکین کی طرح، اور سامنے گڑگڑاتا ہوں، شرمندہ گنہگار کی طرح، اور میں تجھ کو پکارتا ہوں جیسا کہ خوفزدہ مصیبت زدہ پکارتا ہے اور جیسا کہ وہ شخص پکارتا ہے جس کی گردن جھک گئی، اور جسکے آنسو جاری ہوگئی، اور جس کا جسم تیرے خوف سے دبلا ہو، اور جسکی ناک تیرے لئے خاک آلودہ ہوئی، اے میرے رب ! مجھے محروم نہ فرما اور میرے لئے بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہوجا ، اے وہ ذات پاک جو اُن میں سب سے بہتر ہے جن سے سوال کیا گیا، اور اے وہ ذات پاک جوسب سے بڑھ کر عطا فرمانیوالاہے ۔ نویں ذی الحجہ کو زوال کے بعد سے صبح صادق تک کے درمیانی حصہ میں احرام کی حالت میں کسی قدر بھی عرفات میں ٹھہر جائے یا وہاں سے گزر جائے تو حج ہو جائے گا۔اگر اس وقت میں ذرا دیر کو بھی عرفات میں نہ پہنچا تو حج نہ ہوگا اور زوال کے بعد غروب آفتاب تک عرفات میں ٹھہرنا واجب ہے جو شخص اس وقت میں نہ پہنچ سکے وہ آنے والی رات میں کسی وقت بھی پہنچ جائے تو اس کا حج ہو جائیگا۔