تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیونکہ مسجدِحرام کا تحیۃ طواف کرنا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی عمل فرمایا۔(حجۃ الوداع:۶۴) ہاں اگر کوئی مسجدِحرام میں داخل ہوا اورابھی طواف کرنیکی ہمت نہیں ہے ، پھر کسی اور وقت میں طواف کرنے کا ارادہ ہے تو اب دورکعت تحیۃ المسجد پڑھ سکتا ہے ۔ جسکا حج افراد کا احرام ہے وہ مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد طوافِ قدوم کرے اور طوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے پھرطوافِ زیارت کےبعد حج سعی کرنے کی ضرورت نہ ہوگی اور جسکا عمرہ کا احرام حجِ تمتع کا ہے وہ پہلے آکر پورا عمرہ ادا کرے پھر بالوں کاحلق کرے یا قصر کرے اور جس کا احرام قران کا ہے تو پہلے آ کر پور ا عمرہ ادا کرے اسکے بعد حلق اور قصر نہ کرائے پھر طوافِ قدوم کرے اسکے بعد اگر حج کی سعی کرنا چاہئے تو ادا کرسکتا ہے اس صورت میں طوافِ زیارت کے بعدسعی کی ضرورت نہیں ہوگی اوراسطرح قارن کیلیے دو طواف اور دوسعی ہوئیں ایک طواف عمرہ او اسکی سعی اوردوسرا طوافِ قدوم اور اسکی سعی۔یہ حضرت امام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک ہے۔ اور انکے بعض دلائل مندرجہ ذیل ہیں۔عن علی رضي اللہ عنه انه جمع بین الحج و العمرۃ، فطاف طوافین، و سع سعیین، و حدث:ان رسول اللہ ﷺ فعل ذلک، أخرجه النسائی فی مسند علي قال الحافظ ، فی الدراية رواته موثقون . (الدرایه ج ۲ / ۲۰۴) ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حجِ قران کیاتودو طواف کیے اور دوسعی فرمائی اوربتایاکہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔ اس روایت کو امام نسائی نے مسند علی میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے درایہ