تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
نصیبی کا قطعی حکم ہر شخص کی تقدیر میں لکھا جاچکا ہے جس میں کچھ تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا اور اس ازلی حکم کا کوئی روکنے والا نہیں پس اے نفس! معلوم نہیں کہ تیرے حق میں کیا حکم صادر ہوا ہے؟ اور تیرا خاتمہ کس حال میں ہونا لکھا ہے؟ ممکن ہے تو جنت میں جائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ تیرے لئے جہنم کی دائمی سزا تجویز ہوئی ہو۔ خوب یادرکھو کہ انجام کے مخفی و پوشیدہ حال سے نڈروہی شخص ہوسکتا ہے جس کو حقیقی معرفت حاصل نہ ہو لہٰذا مناسب ہے کہ ان کاملین اور خاصان خدا کے حالات پڑھا اور سنا کرو جن کو معرفت میںکمال حاصل ہے یعنی انبیائے کرامh اور اولیاء و علماء و اہل بصیرت رحمہم اللہ تعالیٰ دیکھو ان حضرات کو باوجود کمال درجہ تقرب کے کس قدر خوف تھا جناب رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ جب کبھی جبریل امینg میرے پاس وحی لے کر آئے تو خداوند جبار و قہار کے خوف سے لرزتے اور کانپتے ہوئے آئے1 حضرت ابراہیمg کا قلب نماز کی حالت میں خوف کے سبب ایسا جوش مارتا تھا جیسے چولہے پرہانڈی کھولتی ہے اور اس جوش و خروش کی آواز ایک میل کی مسافت سے سنائی دیاکرتی تھی۔ حضرت دائودg چالیس دن کامل سربسجود گریہ کرتے رہے یہاں تک کہ آنسوئوں کے سبب آس پاس کی زمین پر گھاس پیدا ہوگئی۔ حضرت ابوبکر صدیقb نے ایک پرند کو مخاطب بنا کر یوں فرمایا کہ ''اے کاش! میں بھی تجھ جیسا پرندہ ہی ہوتا کہ شریعت و احکام خداوندی کا مکلف نہ ہوتا کاش پیدا ہی نہ ہوا ہوتا'' حضرت ابوذرb فرماتے ہیں کہ کاش میں درخت ہوتا کہ کاٹ لیا جاتا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ cفرماتی ہیں کہ کاش میں بھولی بسری ہوجاتی۔ غرض خوب یاد رکھو کہ جن حضرات کو اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اور جلال کی معرفت حاصل ہے وہ ہر گز بے وقوف اور نڈر نہیں رہ سکتے۔ نڈر ہونا انہی غفلت شعار امرأ کا شیوہ ہے جن کی نہ اپنے خاتمہ پر نظر ہے اور نہ اصلاح آخرت کی طرف توجہ یہ غفلت کے پتلے اس بے خوف بچہ کی مثل ہیں جس کو زہریلے سانپ سے بھی ڈر نہیں لگتا مگر بچہ دوسرے کے سمجھانے سے سمجھ