تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
صغیرہ گناہ جب بار بار کیا جاتا ہے تو ایک مرتبہ کسی کبیرہ گناہ کر لینے کی نسبت قلب کو زیادہ سیاہ کر دیتا ہے ۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی سخت پتھر پر ایک ایک قطرہ کا بار بار متواتر ٹپکنا اور ایک بارگی موسلادھار بارش کا برس جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک قطرہ باوجودیکہ حقیراور بہت ہی بے وقعت چیز ہے مگر بار بار پڑنے کی وجہ سے ایک نہ ایک دن پتھر میں بھی سوراخ کر دے گا برخلاف موسلادھار بارش کے کہ اگرچہ وہ کئی لاکھ قطروں کا مجموع ہے مگریک بارگی برسنے سے اس کا وہ اثر نہ ہوگا جو ایک قطرہ نے آہستہ آہستہ کر دکھایا تھا اسی طرح چھوٹا گناہ آہستہ آہستہ قلب پر جو اثر کرتا ہے وہ کبیرہ گناہ کے یک بارگی اثر کی بہ نسبت بہت ہی اندیشہ ناک ہوتا ہے اور اس کے کئی اسباب ہیں۔ اول سبب: تو یہ ہے کہ صغیرہ گناہ کی ذہن میں وقعت نہیں ہوتی اور اس کو معمولی سمجھ کر بے پروائی کی جاتی ہے برخلاف کبیرہ گناہ کے کہ اس کی بڑائی کے سبب امید ہے کہ اس سے بچنے اور باز آجانے کی طرف توجہ ہو جائے اسی بنا پر ایک شیخ کا مقولہ ہے کہ جن گناہ کی بخشش نہ ہوگی وہ گناہ وہ ہے جس کو بندہ معمولی سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ کاش سارے گناہ ایسے ہی ہوتے۔ دوسرا سبب: یہ ہے کہ صغیرہ گناہ کو بسا اوقات انسان نعمت سمجھتا اور خوش ہوتا ہے چنانچہ لوگوں کو اکثر کہتے سنا ہے کہ دیکھا میں نے اس کو کیونکر جواب دیا کیسا بدلہ لیا کیسی آبرو خاک میں ملا دی کیسا دھوکہ دیااور ظاہر ہے کہ گناہ پر خوش ہونا زیادہ مضرت رساں اور قلب کو سیاہ کرنے والا ہے۔ تیسرا سبب: یہ ہے کہ اکثر اللہ تعالیٰ کی پردہ پوشی کو بہ نظر حقارت دیکھتا اور اپنی کرامت و بزرگی سمجھنے لگتا ہے یعنی خیال کرتا ہے کہ میں اللہ کے نزدیک ذی مرتبہ شخص ہوں کہ میرے گناہ ظاہر نہیں ہوتے اور یہ خبر نہیں کہ اللہ کی طرف سے ڈھیل دی جارہی ہے تاکہ گناہ زیادہ ہوجائے اور یک لخت پکڑا جائے اور اسفل السافلین(سب سے نچلادرجہ) میں جھونک دیاجائے۔ چوتھا سبب: یہ ہے کہ صغیرہ گناہ کو اس کے صغیرہ ہونے کی بناء پر لوگوں میں ظاہر