تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
مسافرانِ آخرت کی تمثیل اور تقسیم: دنیا میں مخلوق کی مثال ایسی ہے جیسے ایک کشتی پر کچھ آدمی سوار ہوں اور کشتی کسی جزیرے کے کنارے پر آٹھہرے اور کشتی کا ملاح سواریوں کو اجازت دے دے کہ جائو جزیرے میں اتر کر اپنی ضرورتیں پوری کر آئو۔ مگر ہوشیاری سے کام لینا جگہ خطرناک ہے اور ابھی سفر دور دراز سر پر ہے غرض سواریاں اتریں اور ادھر ادھر منتشر ہو کر کئی اقسام پر منقسم ہوگئیں۔ بعض تو ضروری حاجت سے فارغ ہوتے ہی لوٹ پڑے اور فضول وقت گزارنا ان کو اچھا معلوم نہ ہوا پس دیکھا کہ کشتی خالی پڑی ہے لہٰذا اپنی پسند کے موافق ساری کشتی میں اعلیٰ درجہ کی ہوادار اور فراخ جگہ منتخب کر کے وہاں بیٹھ گئے۔ اور بعض جزیرہ کی خوشگوار ہوا کھانے اور خوش الحان پرندوں کی سریلی آوازوں کے سننے میں لگ گئے۔ سبز مخملی فرش اور رنگ برنگ کے پھول بوٹوں اور طرح طرح کے پتھروں اور درختوں کی گلکاریوں میں مشغول ہوگئے مگر پھر جلد ہی ہوش آگیا اور فورا کشتی کی جانب واپس ہوئے یہاں پہنچ کر دیکھا کہ جگہ تنگ رہ گئی ہے اور پر بہاروپرفضا جگہوں پر ان سے پہلے آجانے والے لوگ بستر لگاچکے لہٰذا اس تنگ ہی جگہ میں تکلیف کے ساتھ بیٹھ گئے۔ اور چند لوگ اس جزیرہ کی عارضی بہار پر ایسے فریفتہ ہوئے کہ دریائی خوشنماسیپیوں اور پہاڑی خوبصورت پتھروں کے چھوڑنے کو ان کا دل ہی نہ چاہا پس ان کا بوجھ لاد کر انہوں نے اپنی کمر پر رکھا اور سمندر کے کنارے پہنچے کہ کشتی پر سوار ہوں دیکھا کہ کشتی لبریز ہوچکی ہے کہ اس میں نہ اپنے بیٹھنے کی جگہ ہے نہ فضول بوجھ کے رکھنے کا کوئی امکان ہے اب حیران ہیں کہ کیا کریں ادھر تو بوجھ کے پھینکنے کو نفس گوارا نہیں کرتا اور ادھر اپنے بیٹھنے تک کو جگہ نہیں ملتی غرض قہردرویش بجان درویش۔ نہایت دقت کے ساتھ ایک نہایت تنگ جگہ گھس بیٹھے اور کنکروں پتھروں کے بار گراں کو اپنے سر پر لادلیا اب ان کی حالت کا تم ہی اندازہ کرلو کہ کیا ہو گی ۔کمر الگ دکھے گی گردن جدا ٹوٹے گی اور جس معصیت و تکلیف کے ساتھ وقت کٹے گا اس کو ان کا ہی دل خوب سمجھے گا۔