ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایک ہے وہ یہ کہ احیاء میں سے کسی کو اپنا متبوع بنالے کیونکہ بدون احیاء سے تعلق رکھنے اور اس کی صحبت کے نرا کتابی علم بھی کافی نہیں اکثر اہل علم کو بھی ٹھوکریں کھاتے دیکھا ہے اور جب خود ہی حقیقت کو نہیں سمجھتے تو دوسروں کی کیا رپبر کریں گے اس حالت میں ان کی بالکل ایسی مثال ہوگی جیسے ایک گاؤں کے قریب سے ایک ہاتھی گذر رہا تھا سارا گاؤں جمع ہوگیا کسی کی سمجھ میں یہ نہ آیا کہ یہ کیا چیز ہے تب بوجھ بجکڑ بلائے گئے لوگوں نے کہا کہ یہ کیا چیز جارہی ہے بوجھ بجکڑ پہلے تو روئے اور پھر ہنسے لوگوں نے کہا کہ یہ تو تم نے بھی نہ بتلایا کہ یہ کیا چیز ہے اور روئے اور ہنسے کیوں - بوجھ بجکڑ بولے کہ رویا تو یوں کہ میرے بعد تم کو ایسی باتیں کون بتایا کرے گا میرے سامنے کوئی بھی اس قابل نہ ہو جو مجھ کو اطمینان ہوجاتا اور ہنسا یوں کہ معلوم مجھ کو بھی نہیں کہ یہ ہے کیا چیز - اسی طرح نری کتابیں پڑھنے سے کیا ہوتا ہے مگر آج کل یہ مرض ہوگیا ہے کہ اصل کتب بھی نہیں رہی اس کا بھی ترجمہ کافی سمجھا جانے لگا جس سے جہل کی یہاں تک نوبت پہنچ گئی ایک غیر مقلد صاحب جب امامت کرتے تو داہنے بائیں بلا کرتے کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا حدیث میں امام کے بارے میں ہلنے کا حکم ہے انہوں نے کہا ہم نے تو ایسی کوئی حدیث پڑھی نہیں جس کا یہ مطلب ہو ذرا ہم کو تو دکھلاؤ آپ ایک اردو کی کتاب لائے جس میں احادیث کا ترجمہ تھا اس میں امام کے متعلق حدیث تھی من امر منکم فلیخفف یعنی امام کو ہلکی پھلکی نماز پڑھنا چاہئے آپ نے ترجمہ میں لفظ ہلکی کو اس طرح پڑھا ہل کے یعنی حرکت کر کے یہ حالت ہوگئی ہے آج کے لوگوں کی خیر یہ تو محض کو دن کی حکایت ہے مگر افسوس ہے کہ بعضے پڑھے لکھے لوگ بھی اس جہل میں مبتلا ہیں کہ ضروری اصول وفروع تک پر عبور نہیں پھر دعویٰ مجتہد ہونے کا بس ایسے ہی مجتہدوں نے دین میں گڑ بڑ مچائی ہے اسی کو فرماتے ہیں نہ ہر کہ چہرہ برا فروخت دلبری داند نہ ہر کہ آئینہ دارد سکندری داند