ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مختلف ہیں کسی میں یہ کبر حسن و جمال کی وجہ سے ہے کسی کے اندر علم و فضل کی وجہ سے ہے کسی کے اندر زہد تقوے کی وجہ سے ہے کسی کے اندر قوت و شجاعت کی وجہ سے ہے غرضکہ یہ بلا ہے قریب قریب سب ہی میں اور خصوصیت سے لیڈروں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوی ہے یہ تو اس مرض کا پورا شکار بنے ہوئے ہیں ان میں کبر کے ساتھ حسد کا مرض بھی مل گیا ہے اسلئے مصلحین اور علماء امت پر شب و روز ان کو اعتراض ہے - انکے ان سب اعتراضات کا اصل راز وہی کبر و حسد و حریت ہے کہ ہم کوئی کہنے والا نہ رہے سوائے ہمارے نہ کوئی مصلح رہے اور نہ مولوی یہ تو کبر و حسد ہوا پھر کھلے بندوں جو چاہے کرتے پھریں یہ حریت ہے اول تو انگریزیت کے دلدادہ تھے اور دل سے اس پر فریفتہ اب کچھ روزسے دین کی وجہ سے تو نہیں ہاں قوم کی فلاح اور بہبود کی غرض سے بزعم خود خدمت مذہب کی طرف متوجہ ہوئے ہیں تو اب سب کچھ خود ہی بننا چاہتے ہیں مفسر بھی محدث بھی فقیہ بھی کسی نے خوب کہا ہے - اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی اور مولانا فرماتے ہیں - چوں گر سنہ می شوی سگ می شوی چونکہ خودری تند و بدرگ می شوی ( ملفوظ 133 ) آجکل طالب مطلوب بننے کی فکر میں ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکثر طالب آج کل مطلوب بننے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں اول تو اصلاح کی فکر ہی نہیں اور اگر کسی کو ہوتی بھی ہے تو مطلوبیت کی شان اپنے اندر لے کر بے ڈھنکے پن سے اذیت پہنچانا تکلیفیں دینا شروع کردیتے ہیں مشائخ کے یہاں جاکر اپنا ہی وظیفہ پڑھوانا چاہتے ہیں مگر ان کا بھی کوئی قصور نہیں مشائخ نے وہ طرز اختیار کیا ہے کہ طالب کو خود محسوس