ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
دلفریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ با حسن خدا داد آمد ( ملفوظ 216 ) ایک ڈپٹی صاحب کا عملی تبیلغ سے پابند نماز بن جانا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ دوسروں کی فکر میں پڑنا میں یہ نہیں کہتا کہ برا ہے بلکہ عبادت ہے کہ کسی کو نفع پہنچے مگر اس زمانہ میں اکثر دوسروں کو نفع کم پہنچتا ہے اور اپنا اچھا خاصا نقصان ہو جاتا ہے جو سبب خسران کا ہے اس لئے پہلے آدمی کو اپنی فکر کرنا چاہے پھر دوسروں کی خدمت بھی ایک حد تک سہی اور یہ اپنی فکر ایسی چیز ہے کہ مرتے دم تک بھی اس سے نجات مشکل ہے - باقی امر بالمعروف بھی اچھی چیز ہے مگر اس کے بھی حدود ہیں کیا ہمارے بزرگ امر بالمعروف نہیں کرتے تھے مگر چپٹتے بھی نہیں پھرتے تھے ان کے امر بالمعروف کا نہایت محبوناہ طرز تھا ہم کو بھی وہی طرز پسند ہے اور اب تو اس کی بھی نہایت مکروہ صورت اختیار کرتے ہیں وہ حضرات امر بالمعروف کا وہ طریق اختیار کرتے تھے کہ وہ نافع ہوتا تھا اور آجکل اس کی قطعا رعایت نہیں کی جاتی یا تو اس طرح پر امر بالمعروف کیا جاتا ہے کہ جس سے مخاطب کو وحشت ہو اور یا اس طرح خلق کے لہجہ میں کرتے ہیں کہ جس سے دین طالب اور وہ مطلوب سمجھا جائے اور دین کی بے وقعتی ہو - مجھ کو ایسی باتوں سے غیرت آتی ہے جس سے دین اور اہل دین کی اہانت ہوتی ہو - فلاں ڈپٹی صاحب اوپر سے آر ہے تھے اور میں کالپی اسٹیشن سے سوار ہوا - ڈپٹی صاحب سے باتیں ہوتی رہیں اس میں مغرب کا وقت آگیا - میں نماز کے لئے اٹھا اس وقت میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ ڈپٹی صاحب نماز نہیں پڑھتے ان کو کہنا چاہئے میں نے کہا کہ میں نہ کہوں گا - جنت میں تو جاویں ڈپٹی صاحب اور احسان ہو اشرف علی پر دین کسی کا طالب نہیں خود مطلوب ہے - میں کہوں کہوں کیا ان سے یہ نہیں ہو سکتا کہ اٹھ کر وضو کر کے نماز پڑھ لیں کیا نماز کی فرضیت ان کو معلوم نہیں کیا