ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 122 ) حضرت حاجی امداد اللہ صاحب کی عجیب شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے پاس اس کی سند متصل ہے کہ مولانا ظفر حسین صاحب ہمارے حضرت حاجی صاحبرحمتہ اللہ علیہ کی نسبت فرمایا کرتے تھے کہ حاجی صاحب اس وقت کے بزرگوں میں سے نہیں ہیں بلکہ پہلے بزرگوں میں سے ہیں اور حقیقت یہی ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اپنے زمانہ کے جنید اور بایزید تھے فن طریقت کے امام اور مجتہد تھے یہ ان ہی کے سب برکات ہیں جو خاص ان کے سلسلہ میں نظر آتے ہیں صدیوں کے بعد ان ہی کی بدولت اس طریق کی تجدید ہوئی طریق مردہ ہوچکا تھا اب پھر زندہ ہوا ہے یہ سب ان ہی برکت ہے حضرت کی عجیب شان تھی اسی طرح خدا تعالیٰ کی رحمت ہے کہ علماء میں بھی متقدمین کے رنگ کے پیدا ہوئے ہیں ایک صاحب جے مجھ سے کہا کہ اب رازی اور غزالی نہیں پیدا ہوتے میں نے کہا کہ تمہارا خیال غلط ہے بفضلہ تعالیٰ ان سے بڑھ کر اس وقت محقیقن کی بھی تحقیقات دیکھ لی جاویں معلوم ہوجائے گا کہ اب بھی رازی اور غزالی بلکہ ان سے اکمل موجود ہیں فرق یہ ہے کہ وہ زمانہ غلبہ خیر کا تھا اب غلبہ شرکا ہے مگر یہ نہیں کہ اس وقت علوم اور کمالات کا خاتمہ ہوچکا ہے سو بفضلہ تعالیٰ رازی اور غزالی اب بھی موجود ہیں - ( طریق میں نفع کی شرط اعظم مناسبت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق میں نفع کی شرط اعظم مناسبت ہے بدون اس کے نفع نہیں ہوسکتا پھر مناسبت کے بعد منزل مقصود پر پہنچے کے لئے اعتقاد اور اتباع شرط ہے یہ بڑے غلطی ہے کہ بضعے آدمی مشائخ کے یہاں جا کر محض ان کے پاس رہنے کو کافی سمجھ کر عمل نہیں کرتے یہ ایسا ہے جیسے