ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 155 ) حکایت مناظرہ حجۃ السلام حضرت نانوتوی اور دیانت پرستی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے لوگ جو مشائخ کہلاتے ہیں اور مصلح بنے بیٹھے ہیں ان کو حرام و حلال تک کی پروا نہیں خدا کا خوف قلب پر نہیں دوسروں کی کیا اصلاح کرسکتے ہیں ایسے پیروں کی یہی حالت تک کی پروا نہیں خدا کا خوف قلب پر نہیں دوسروں کی کی اصلاح کرسکتے ہیں ایسے پیروں کی یہی حالت ہے کہ اپنی دعوت کی ساتھ سینکڑوں کی دعوت کرادیتے ہیں سندھ میں تو دو دو سو چار چار سو دعوتیں ہوتی ہیں - اونٹوں کی دعوت ہوتی ہیں ایسا کرنے کو خلوص پر مبنی کرتے ہیں چاہئے دوسرے کے پاس خلوص تو کیا فلوس بھی باقی نہ رہے اچھی خاصی ڈیکتی ہے اور چونکہ اس میں رسم کا جبر ہونا ہے اس لئے لفظی اجازت بھی کافی نہیں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کی ایک طالب علم نے دعوت کی فرمایا اس شرط سے قبول کرتا ہوں کہ جو کھانا محلہ میں تمہارا مقرر ہے اس ہی میں سے کھلاؤ اور بکھیرا نہ کرو - ایک مرتبہ حضرت مولانا روڑکی دیا نند سر ستی سے مناظرہ کے لئے تشریف لے گئے اور بھی چند لوگ ہمراہ تھے مولانا نے سب سے کہہ دیا کہ اپنے بھروسہ چلنا دعوتوں کے بھروسہ نہ چلنا سب کو کھانا بازار سے کھانا ہوگا روڑکی کی پہنچ کر نہ خود کسی کی دعوت کھائی اور نہ دوسروں کو کھانے دی ایک پیشکار انگریز جنٹ کی پیشی میں تھے انہوں نے جنٹ سے کہا کہ مولانا آئے ہوئے ہیں جنٹ نے سن کر کہا کہ مولوی لوگ کھاتا پھرتا پیشکار نے کہا وہ تو دعوت بھی کھاتے تو وہ انگریز جنٹ یہ سن کر کہتا ہے کہ ہم بھی مولانا کی زیارت کریں گے اگر یہ بات ہے - غرض کہ ان پیشکار نے مولانا سے عرض کیا کہ جنٹ ملاقات کرنا چاہتا ہے آپ تشریف لے گئے وہ نہایت ادب سے ملا اور مولانا کا بڑا احترام کیا - مولانا کو صدر مقام پر بٹھایا اور خود ایک معمولی جگہ پر بیٹھا اور بعد مزاج پرسی وغیرہ کے مولانا سے روڑکی آنے کی وجہ دریافت کی