ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 58 ) معترضین کا اعتراض بھی اللہ کی نعمت کا سبب بنتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں معترضین کو اور اعتراضات کو بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت سمجھتا ہوں - ہزاروں روپیہ صرف کرنے پر بھی یہ بات نصیب نہ ہوتی جو یہ لوگ مفت میں کرتے ہیں گو ان کی نیت اچھی نہ ہو مگر مجھ کو تو اپنے زلات سے آگاہی ہوجاتی ہے اور اس مضمون کی تصیحح ہوجاتی ہے اللہ کا شکر ہے کہ مخالف سے وہ کام لے رہے ہیں جو بعض اوقات اپنے نہیں کرسکتے - ( ملفوظ 59 ) حضرات اکابرین دیوبند جامع مراتب اعتدال تھے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرات میں یہ ایک خاص بات تھی کہ وہ جامع مراتب اعتدال تھے نہ متکبر تھے نہ تصنع کے متواضع سادگی کے ساتھ ان میں استغنا کی شان تھی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کسی دینی ضرورت سے ایک مرتبہ ریاست رامپور تشریف لے گئے - نواب صاحب کو کسی ذریعہ سے معلوم ہوا کہ حضرت مولانا تشریف لائے ہیں نواب صاحب نے مولانا سے ملاقات کے لئے تشریف لانے کی درخواست کی مگر مولانا تشریف نہیں لے گئے اور یہ عذر فرمایا کہ ہم دہیات کے رہنے واہے ہیں آداب شاہی سے ناواقف نہ معلوم ہم سے کیا گڑ بڑ ہوجائے جو آداب شاہی کے خلاف ہو اس لئے مناسب نہیں نواب صاحب نے جواب میں کہلا لر بھیجا کہ آپ تشریف لائیں آپ سے آداب کون چاہتا ہے ہم خود آپ کا ادب کریں گے ملنے کا بہت اشتیاق ہے مولانا نے پہلے تو انکسار کا جواب دیا تھا جب اس پر اصرار ہوا پھر ضابطہ کا جواب کہلا کر بیجھا کہ عجیب بات اشتیاق تو آپ کو اور آؤ ں میں غرضیکہ مولانا تشریف نہیں لے گئے اور با وجود اس فطری آمادی اور استغنا کے روڑ کی میں دوسرا رنگ ظاہر ہوا کہ مجسٹریٹ کے بلانے پر ملنے سے انکار نہیں کیا