ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کے کون سا ہے دائمہ ہے یا مطلقہ عامہ کہا کہ مطلقہ عامہ ہے دائمہ تو نہیں میں نے کہا کہ جب دائمہ نہیں مطلہ ہے تو وہ ایک دفعہ کے وقوع سے بھی پورا ہو چکا اب کیا شبہ ہے کہا کہ کچھ بھی نہیں اور اس میرے جواب پر بہت مسرور ہوئے اور الحمد للہ لوگوں کے ایمان بچے ورنہ ارتداد ہی کا دروازہ کھلنے والا تھا اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ضرورت کے وقت دل میں ضرورت کہ چیز ڈال دیتے ہیں یہ سب ان کا فضل اور رحمت ہے اور اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت ہے خصوص بڑے میاں کی توجہ اور دعاء کی برکت ہے جس کانام امداد اللہ ہے - حقیقت یہ ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ذات بابرکات مخلوق کے لئے رحمت تھی - حضرت کے فیض باطن وظاہر سے بڑا ہی نفع مخلوق کو پہنچا - آخر کوئی چیز تو حضرت میں تھی کہ جس کی وجہ سے باوجود حضرت کے اصطلاحی عالم نہ ہونے کے مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ الہ علیہ اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللبیع لیہ جیسے امام وقت حضرت سے تعلق ارادات رکھنے کو اپنے لئے ذریعہ نجات سمجھتے تھے میں کسی کی راہ سے نہیں بلکہ تحدث بالنعمت کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ یہ سب کچھ جو نظر آرہا ہے یہ سب حضرت ہی کی دعاؤں اور توجہ کی برکت ہے ورنہ میں کیا اور میرا وجود اور ہستی کیا - ( ملفوظ360) فضل خداوندی سے شباہت کا ازالہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ اللہ ہی کا فضل ہے کہ ایک شخص ویسرائے کے دفتر میں تھے بڑے آدمی تھے انہوں نے مجھ سے اجازت چاہی کہ تنہائی میں مجھ کو ملاقات کے لئے پانچ منٹ مل جاویں میں نے اجازت دیدی انہوں نے کچھ شبہات پیش کئے میں نے ان کے جواب دئے سمجھدار آدمی تھے سمجھ گئے اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ان ہی جوابوں سے میری ساری عمر کا ذخیرہ شبہات کا ختم ہوگیا میں ملحد تھا دہری تھا نیچری تھا آج مسلمان ہوگیا دعائیں دیتے چلے گئے اب یہ انسان کا کام تھوڑا ہی ہے جب تک اس طرف سے