ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ اس وقت استواء علی العرش کا تحقق بھی نہ تھا عرش کے بعد اس کا تححق ہوا تو اگر استواء علی العرش صفات میں سے ہے اور صفت حادث نہیں ہوسکتی تو اس وقت قبل عرش استوء کے کیا معنے تھے تو اس وقت بھی وہی معنی کیوں نہ سمجھو یہ بڑی ہی لطیف بات ہے اللہ سے دل میں ڈالدی اور چونکہ ان مسائل میں کلام کرنے کو خطرناک سمجھتا ہوں اس لئے اس رسالہ کے لکھنے کے وقت قلب کو اس درجہ تکلیف ہوئی کہ میں ہر ہر جاہل کو دیکھ کر تمنا کرتا تھا کہ کاش میں بھی جاہل ہوتا تو اس مبحث میں میرا ذہن نہ چلتا یہ حالت مجھ پر گزری ہے مگر معترض صاحب نے نہایت ہیبا ہے جو زبان پر آیا کہہ دیا اور جی میں آیا سمجھ لیا یہ کبھی خیال نہیں ہوا کہ میں زبان سے کیا کہہ رہا ہوں اور اس کا اثر کیا ہے پھر بھی میں نے ان کی سبت کوئی بات سخت نہیں لکھی بہت ہی قلم کو روک کر مضمون لکھا ہے اور اس مسئلہ میں بہ نسبت متکلمین کے حضرات صوفیہ کے اقوال سے بہت بڑی امداد ملی مگر ان ہی غیر مقلد صاحب نے یہ بھی لکھا تھا کہ تم شر القرون کے صوفیہ کے حمایت کرتے ہو میں نے اس کو تو کوئی جواب نہیں دیا مگر کہتا ہوں کیا صوفیہ کی حمایت کرتے ہو میں نے اس کو تو کوئی جواب نہیں دیا مگر کہتا ہوں کیا شر القرون میں سب اہل قرون شرعی ہوتے ہیں اگر یہ بات ہے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ تم شر القرون کے محدثین کی حمایت کرتے ہو اگر وہ یہ کہیں کہ محدثین خود شر نہ تھے تو ہم کہیں گے کہ صوفیہ بھی سب خود شر نہ تھے - ( ملفوظ 117 ) بدعتی اور غیر مقلد میں فرق ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بدعتی تو ایسے ہیں جیسے گھر کے کچھ لوگ بگڑے گئے کیونکہ بزرگوں کے معتقد تو ہیں اور غیر مقلد ایسے ہیں جیسے غیر ہوتے ہیں کیونکہ بزرگوں ہی کو نہیں مانتے چنانچہ بدعتی بے ادب نہیں ہوتے ان کو بزرگوں سے تعلق ہے مگر غلط تعلق کا ایسا ہی فرق ہے جیسے آریہ اور سنا تن دھرمی میں - آر یہ بظاہر موحد معلوم ہوتے ہیں سناتن دھرمی غیر موحد مگر سناتن دھرمی مذہبی مقتداؤں کا ادب کرتے ہیں اور آریہ نہیں کرتے باقی آریہ کا