ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
انہوں نے بیان کی تھی کہ کسی باغ میں پھل بھی ہیں اور گھاس بھی ہے اور ایک گوشہ میں پائخانہ بھی بنا ہے سو انسان تو پھل کھانے کو اور سیر و تفریح کرنے کو جاتا ہے - جانور گھوڑا وغیرہ گھاس کھانے کوجاتے ہیں مگر سور وہاں بھی پاخانہ کو تلاش کرتا ہے - اسیے ہی عیب چین کی مثال ہے اہل کمال کی تو کمال پر نظر پڑتی ہے اور عیب جوکی عیب پر نظر پہنچتی ہے کسی بزرگ کی عادت تھی کہ کسی کو برا نہیں کہتے تھے ایک شخص نے عرض کیا کہ یزید کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں فرمایا کہ شاعر اچھا تھا - ( ملفوظ 174 ) ایک مسلمان طبیب کی بد دینی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ تحریکات کے زمانہ میں فلاں صاحب نے ایک رسالہ گٹو کھشا کی حمایت میں لکھا - کسی نے پوچھا کہ یہ کیا حرکت ہے تو کہتے ہیں کہ یہ میرا عقیدہ تھوڑا ہی ہے میں طبیب ہوں مجھ سے ہندو بھی علاج کراتے ہیں ذرا وہ خوش ہوجائیں گے علاج کرنے زیادہ آئیں گے یہ مسلمانی ہے یہ دین ہے یہاں تک نوبت پینچ چکی ہے اب اگر کوئی کچھ اصلاح کی بات کہے تو اس کو مورد الزام ٹھیراتے ہیں ان کی حرکتوں کو نہیں دیکھتے کہ جب خود بد دین بنتے ہیں اسی سے کوئی دوسرا بھی بول پڑتا ہے - ( ملفوظ 175 ) باتیں بنانا آسان ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اگر دلیل میں کوئی روایت لکھ دی جائے تو کہتے ہیں کہ اس کا ترجمہ کرو - بھلا ترجمہ سے استدلال کی تقریر کیا سمجھے گا زبان کی آسانی سے فن تھوڑا ہی آسان ہوسکتا ہے دیکھئے اقلیدس اردو میں شائع ہوگئی ہے بھلا کوئی اردو پڑھا ہوا ایک شکل کو تو حل کردے نکمے لوگوں کو زبان چلانا آتی ہے کام کرنا اور بات ہے باتیں بنانا اور بات ہے -