ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کو خیانت سمجھتا ہوں اس کی ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی مریض طبیب کے پاس جائے - طبیب بوجہ اخلاق کے نہ کوئی کڑوی دوا لکھے اور نہ پرہیز بتلائے تو جیسے یہ خیانت ہے ایسے ہی وہ شیخ بھی خائن ہے جو طالب کی اصلاھ پر توجہ نہ کرے اور اس کے معتقد یا غیر معتقد ہونے کے ڈرے ڈانٹ ڈپٹ روک ٹوک نہ کرے مجھ کو یہ تو آسان ہے کہ اصلاح کا کام بند کردوں مگر یہ چاپلوسی اور خوشامد نہیں ہو سکتی - غیرت آتی ہے کہ طریق کو طالب بنایا جائے کتنے بڑے ظلم کی بات ہے - ( ملفوظ 230 ) دنیا کی بیویاں حوروں سے افضل ہونگی فرمایا کہ ایک شخص کا عجیب و غریب خط آیا ہے لکھا ہے کہ مجھ کو اپنی بیوی سے اس قدر محبت ہے کہ میں یہ دعا کیا کرتا ہوں کہ جنت میں مجھ کو حور کی ضرورت نہیں مجھ کو یہی بیوی دیدیجئے گا میں نے لکھا ہے کہ اس میں اتنی ترمیم اور کردو کہ اگر دونوں چیزیں دینا منظور نہ ہوں تب یہی دیدینا اس پر فرمایا کہ جو بیویاں دنیا میں لتی ہیں وہ جنت میں حوروں سے زیادہ اجمل اور افضل ہوں گی تو جب وہ اجمل اور فضل بھی ہوں گی تو اگر اجمل اورافضل کو ترجیح دیی جائے تو کوئی حرج نہیں - ( ملفوظ 231 ) طلباء کا طبقہ بڑا ہوشیار ہے ایک طالب علم نے علمی سوال کیا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ پہلے اپنے اساتذہ سے حل کرو اگر پھر بھی کوئی اشکال باقی رہے تب دوسری جگہ سوال کرنے کا مضائقہ نہیں یہ طلبہ کا طبقہ بڑا ہوشیا ہوتا ہے اس کے جواب میں لکھتے ہیں یا کہتے ہیں کہ اساتذہ سے تو سوال کیا تھا مگر ان کے جواب سے تشفی نہیں ہوئی - میں ان سے یہ کہتا ہوں کہ اپنا سوال اور اس پر استاد کی تقریر لکھ کر پھر اس میں جو اشکال ہے وہ لکھو تب جواب ملے گا بس اس پر ختم ہوجاتے ہیں -