ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
عدم تعلق اور اعتقاد عدم ضرورت کی وجہ سے سوجتے ہیں ورن ضرورت کی چیز کے متعلق امر فطری ہے کہ کبھی شبہ نہیں ہوا کرتا سو اگر دین کو بھی ضروری سمجھتے تو اس میں بھی شبہ پیدا نہ ہوتا - ( ملفوظ 371 ) احکام باطنہ شریعت مقدسہ ہی کے شعبے ہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علماء اہل حق اگر شروع ہی سے طریق باطن کی طرف متوجہ رہتے اور ظاہری احکام شرعیہ کی طرح باطنی احکام کا اہتمام بھی ان کے ہاتھ میں رہتا ہتو اس درجہ طریق کے بدنام ہونے کی نوبت نہ آتی مگر علماء اہل حق نے اس طرف توجہ نہ کی جہلا ء اور اہل باطل نے جو چاہا اس میں تصرف کیا اور جو چاہا بکواس کی وہ سب طریق کے سر تھوپا گیا اور اسی کو طریق سمجھ لیا گیا اور یہاں تک نوبت آگئی کہ طریق کو خود بعض علماء بھی شرعی احکام سے ایک جدا چیز سمجھ لیا اور جو چیزیں ان جہلاء اور رسمی پیروں کی بدولت طریق کے نامزد ہوئیں وہ کسی طرھ اس قابل نہیں کہ ان کو طریق کی طرف نسبت کیا جائے جاہل لوگوں نے اس میں وہ تحریفات کیں کہ سمجھدار لوگوں کو اس سے وحشت ہوگئی اور واقعی وہ حشت کی باتیں ہی تھیں ورنہ حق سے کبھی وحشت نہیں ہوتی گو دہشت ضرور ہوتی ہے مگر اب بحمد اللہ طریق مثل آفتاب کے روشن ہوگیا کوئی غبار نہیں رہا واضح ہوگیا کہ شریعت مقدسہ ہی دو شعبے ہیں ایک احکام ظاہرہ جس کو اصلاح میں شریعت کہنے لگے اور دوسروں احکام باطنہ جس کو اصلاح میں طریقت کہنے لگے یہ دونوں ایک ہی چیز ہیں اہل فن نے سہولت تعبیر کے لئے اپنی اصلاح میں باطن کے احکام کا نام طریقت رکھ لیا ہے میرا ایک وعظ ہے الظاہر اس میں اس کی پوری تحقیق موجود لیا جاوے یہ بات مدتوں کے بعد لوگوں مو معلوم ہوئی کی طریق احکام شرعیہ ہی کا ایک جز ہے اور وہ جز ایسا ہے کہ بدوں اس کے نجات بھی مشکل ہے جیسے