ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
نے ادب رکھا ہے حالانکہ ادب نام ہے راحت رسانی کا حضرت رائے پوری رحمتہ اللہ علیہ سے ایک ثقہ راوی نے نقل کیا کہ حالت بیماری میں جب لوگوں نے زیادہ پریشان کیا تو فرمایا کہ تھانہ بھون کے قواعد اور ضوابط کی ضرورت ہے اس کی یہی وجہ ہے کہ اس میں سب کو راحت ہے جو حاصل ہے ادب کا - ( ملفوظ 164 ) مہین مولوی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے پاس تو جو کچھ بھی ہے بڑے میاں کی توجہ کی برکت اور دعاؤں کا ثمرہ ہے ( مراد حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ ہیں ) حضرت نہایت ہی شفیق تھے اور شفقت کے ساتھ مبصر اور صاحب فراست بھی چنانچہ میں حضرت کی خدمت میں بالکل خاموش رہتا تھا بس جو فرماتے تھے اس کو سنا کرتا تھا ایسی حالت میں کسی کی طبیعت کا اندازہ ہونا بڑا مشکل ہے مگر حضرت کی فراست کہ ایک مرتبہ مکہ معظمہ سے اس عنوان سے سلام ایک صاحب سے کہلا کر بھیجا کہ ہمارے مہین مولوی سے سلام کہہ دینا کیا ٹھکانہ ہے اس فراست کا کہ طبیعت کا رنگ پورا معلوم فرمالیا - ( ملفوظ 165 ) اصول صیححہ کے اتباع کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں پر کثرت سے لوگ آتے ہیں اور ہر شخص کی مختلف طبائع مثلا پچاس آئے اب میں پچاس کا کیسے اتباع کرسکتا ہوں ہاں وہ پچاس میرا اتباع کرسکتے ہیں اور میں تو اپنا فعل بھی نہیں چاہتا اصول صیححہ کا اتباع چاہتا ہوں ان اصول صیححہ کا تم بھیا اتباع کرو اور میں بھی اتباع کروں نہ تم میرا اتباع کرو نہ میں تمہارا اتباع کروں - ( ملفوظ 166 ) بیعت ضروری چیز نہیں ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ جب تم گھر سے چلے تھے تو کیا یہ قسم کھا کر چلے تھے کہ جاتے ہی ستاؤں گا اور جو وہ کہے گا اس